Thursday, December 20, 2012

بند ناک کو کھولنے کا انوکھا طریقہ

ناک کی اندرونی جھلیوں‘ ہڈیوں کے جوڑوں اور گزرگاہوں میں سوزش ہوجانے کی علامت یہ ہیں: مریض مسلسل چھینکتا رہتا ہے‘ناک بہتی رہتی ہے‘ ایک یا دونوں نتھنے بند ہوجاتے ہیں‘ سر میں درد ہوتا ہے اور دماغ بوجھل محسوس ہوتا ہے۔ درد زیادہ تر ماتھے اور آنکھوں کے نیچے چہرے کی ہڈیوں ور دانتوں میں ہوتا ہے۔ ہلکے ہلکے بخار کے علاوہ بھوک بھی ختم ہوجاتی ہے۔ سانس لینے میں بھی تکلیف ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے مریض خود کو بے بس اور لاچار محسوس کرتا ہے۔ ناک کی جھلیوں میں سوزش کے باعث مریض کی آواز بھی بھاری ہوجاتی ہے۔
اسباب: یہ مرض نزلہ و زکام کے بعد ناک‘ گلے اور سر کے اندر کی جانب کی نازک جھلیوں اور گزرگاہوں میں بلغم جم جانے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ یہ بلغم‘ خون میں زہریلے مادوں کی پیدا کردہ خراش اور سوزش کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ درحقیقت جھلیوں کی سوزش ناقص غذا کا بھی نتیجہ ہوتی ہے جب کوئی شخص باقاعدگی سے خاص قسم کی غذا کھاتا اور خاص قسم کے مشروبات پیتا رہتا ہے تو وہ ان کا عادی ہوجاتا ہے جس سے اس کے جسم پر ان کے اثرات بھی رونما ہونے لگتے ہیں ایسے لوگوں میں سے بعض افراد ناک سے متعلق متعدد اقسام کے الرجی کیلئے بہت حساس ہوجاتے ہیں اور اس کا ردعمل ناک کی جھلیوں کی سوزش یا مستقلاً ورم کی صورت میں نکلتا ہے۔
علاج: اس مرض کے علاج کیلئے غلط غذاؤں کی تلافی کرنا بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ مریضوںکو پہلے قدم کے طور پر متوازن غذاؤںکا استعمال شروع کردینا چاہیے اور اپنے کھانوں میں نمک کی مقدار کم سے کم کردینی چاہیے کیونکہ نمک جسمانی ٹشوز میں پانی جمع کرتا ہے اور جسم میں سے کیلشیم خارج کرتا ہے۔ جن دنوں مرض کی شدت ہو اور بخار بھی ہو تو مریض کوٹھوس غذا کے بجائے زیادہ تر تازہ پھلوں اور سبزیوںکا جوس پینا چاہیے جو اس کی مقدار کے برابر اس میں پانی ملا ہوا ہونا چاہیے۔ مرض کی شدت ختم ہوجانے کے بعد مریض کو بتدریج اچھی متوازن غذا کھانے کا سلسلہ شروع کردینا چاہیے جو تین بنیادی فوڈ گروپوں یعنی بیجوں‘ بادام‘ اخروٹ‘ مونگ پھلی۔ سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل ہو۔
دوا سے علاج: وٹامن اے کی حامل غذائیں زکام اور جھلی کے ورم کے خلاف مؤثر مدافعت کرتی ہیں۔ ان غذاؤں میں بالائی نکالے بغیر دودھ‘ دہی‘ انڈے کی زردی‘ کدو‘گاجر‘ پتوں والی سبزیاں‘ ٹماٹر‘ کنو مالٹا‘ آم اور پپیتا شامل ہیں۔ جھلی کے ورم کا مرض پرانا ہوچکا ہو تو وٹامن اے بطور دوا استعمال کرانے سے فوری آرام آجاتا ہے۔ معالجین بتاتے ہیں کہ ناک کی جھلیوں کی سوزش میںمبتلا مریضوں کو وہ دوا کے ذریعے وٹامن اے اور وٹامن سی کا استعمال کرواتے ہیں۔
غذا بطور دوا: اوپر تو ہوئی ایلوپیتھک طریقہ علاج کی بات لیکن ایک اور مؤثر ترین دیسی نسخہ بھی ہے۔ یہ نسخہ لہسن اور پیاز ہے انہیں کھانے سے تنفس کی نالی میں جمع شدہ بلغم صاف ہوجاتا ہے۔ یہ تھوڑی تھوڑی مقدار میں روزانہ کھائیے اور ناک کی جھلیوں کی سوزش میں مبتلا مریض انہیں اپنے کھانوں کا باقاعدہ حصہ بنالیں تو اس سے بہت مفید نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ گاجر‘ چقندر‘ کھیرے اور پالک کے جوس الگ الگ یا آپس میں ملا کر پیجئے۔ اس سے بھی بہت فائدہ پہنچتا ہے۔
پانی بطور دوا: ناک کی جھلیوں کی سوزش کے باعث سانس کا راستہ بند ہونے لگتا ہے اور سانس لینے میں دقت ہوتی ہے۔ طبیعت میں چڑچڑا پن آجاتا ہے اور منہ کے ذریعے سانس لینے کے باعث حلق خشک اور زبان پر کانٹے پڑنے لگتے ہیں۔ اس صورت حال میں بند ناک کھولنے اور جھلیوں کی سوزش سے ہونے والی تکلیف کو فوری طور پر دور کرنے کیلئے اسٹیم یعنی کہ بھاپ کو استعمال کیا جاتا ہے۔
بھاپ لینے کا طریقہ: اس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی پتیلی میں پانی بھر کر ڈھکن ڈھانپ کر اسے ابال لیں اور جب پانی کھولنے لگے تو اسے چولہے سے اتار لیں کچھ دیر بعد اپنے اوپر ایک چادر یا بڑا تولیہ اوڑھ کر چہرے کو پتیلی کے قریب کرلیں اور اس کا ڈھکن اتار لیں۔ اس میں سے نکلنے والی بھاپ کو ناک کے ذریعے کھینچنے کی کوشش کریں جب بھاپ ناقابل برداشت محسوس ہو چہرہ باہر نکال کر پونچھ لیں۔ یہ عمل اس وقت تک کریںجب تک بھاپ موجود رہے۔ تکلیف زیادہ ہو تو ہر گھنٹے کے بعد پانچ منٹ کیلئے گرم پانی کی بھاپ میں گہرے سانس لیجئے۔ اس سے جما ہوا بلغم جلدی چھٹ جاتا ہے سوزش کم ہونے لگتی ہے اور سانس لینا آسان ہوجاتا ہے اگر مرض میں شدت نہ ہو لیکن ناک کی جھلیوں کی سوزش کا مرض موجود ہو تو چوبیس گھنٹوں میں ایک بار خاص کر سونے سے پہلے بھاپ لینے سے مرض میںافاقہ ہوتا ہے اور رات کو نیند کے دوران سانس لینے میں بھی آسانی رہتی ہے۔ مرض کی شدت کے دوران آرام کرنے اور تازہ ہوا میں سانس لینے کا بھی اہتمام کیجئے۔
پرہیز: مریض کو تلی ہوئی اور نشاستہ دارکھانے پینے کی اشیاء‘ سفید شکر‘ سفید آٹا‘ چاول‘ کیک‘ پیسٹری‘ ٹافیوں‘ میدے کی سویوں‘ حلوہ وغیرہ مصالحہ دار اشیاء اورگوشت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ میٹھا کھانے کو دل چاہے تو شہد استعمال کریں۔ تمام پکے ہوئے کھانے تازہ حالت میں کھائیے۔ سبزیاں وافر مقدار میں استعمال کریں۔ تمام پھل کھائے جاسکتے ہیں لیکن لیموں‘ کنو مالٹے اور چکوترے سے پرہیز کریں۔ دودھ خوب پیجئے کیونکہ اس میں کیلشیم ہوتا ہے جو کہ جسم کے ٹشوز کی سوزش کو دور کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔ اس مرض کے مریضوں کو پرفیومز کے استعمال سے بھی پرہیز کرنا چاہیے علاوہ ازیں سگریٹ نوشی‘ دھول اور دھوئیں والے ماحول سے بھی دور رہا جائے

Tuesday, August 9, 2011

معدے کے لا علاج مریض کیلئے الہامی نسخہ

قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

میںحسب معمول مریض دیکھنے میں مصروف تھا ایک عمر رسیدہ خاتون نے بازو آگے کیا کہ میری نبض دیکھیں۔ نبض دکھانے کے بعد کہنے لگی کہ تیس سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے اور میں معدے کی پرانی مریضہ ہوں بہت علاج معالجہ کیا لیکن افاقہ نہیں ہوا پھر ایک دن مجھے بہت بوڑھی خاتون نے بتایا کہ کوئی تعویذات اور عملیات کی پرانی کتاب میرے پاس ہے جب بھی کوئی مشکل ہوتی ہے تو اس میں استخارہ کا ایک عمل ہے میں وہ پڑھ کر سو جاتی ہوں اور مجھے کچھ اشارہ مل جاتا ہے۔ لہٰذا تم بھی ایسا کرو کہ یہ عمل پڑھ کر سو جائو تین راتیں حد سات راتوں میں ضرور تمہارا کام بن جائے گا اور تمہیں کچھ نہ کچھ نظر آجائے گا۔
خاتون کہنے لگی کہ میں نے پہلے تو اس کی بات پر عمل نہ کیا اور ادویات لیتی رہی جیسا کہ ابھی آپ سے گھٹنوں کے درد کی دوائی لینے آئی ہوں پھر جب اس مرض نے زیادہ تنگ کیا تو میں نے اس خاتون سے رابطہ کیا اور اس سے وہی روحانی عمل لیا اور روزانہ رات کو پڑھنا شروع کردیا۔ میں نے ایک رات پڑھا لیکن مجھے کچھ محسوس نہ ہوا صبح اٹھ کر مایوس ہوگئی لیکن پھر دل میں خیال آیا کہ اس نے کہا تھا کہ تین راتیں حد سات راتیں یہ عمل ضرور کریں میں نے دوسری رات پھر پڑھنے کا ارادہ کیا۔ دوسری رات اوراسی طرح تیسری رات میں عمل پڑھتی رہی اور اس امید کے ساتھ کہ میری مشکل ضرور حل ہوگی۔ پانچویں رات میں نے ایک طویل خواب دیکھا اور بیدار ہوئی تو وہ تمام خواب اور پھر وہ تمام ادویات بالکل یاد تھیں میں مطمئن تھی۔ فوراً صبح ہوتے ہی میں اس عمر رسیدہ خاتون کے پاس گئی اور اس کا شکریہ ادا کیا کہنے لگی کہ دراصل مجھے سالہا سال ہوگئے ہیں میرے والد صاحب جن کو عرصہ دراز ہوگیا اس دنیا سے رخصت ہوئے ان کے پاس یہ کتاب ہوتی تھی وہ اس کو دیکھ دیکھ کر لوگوں کو تعویذ دیتے تھے میں نے مزید دیکھا کہ جب بھی انہیں کوئی مشکل پیش آتی تھی وہ یہی عمل پڑھ کر سوجاتے تھے چند دنوں میں وہ مشکل اللہ تعالیٰ حل فرمادیتے تھے میں نے پہلے تو توجہ نہ کی لیکن ان کی وفات کے بعد مجھے ایک مشکل نے گھیرلیا اور پریشانی ازحد ہوگئی یکایک والد مرحوم کا وہ عمل یاد آیا میں نے فوراً پڑھنا شروع کردیا چند راتوں کے بعد ہی مجھے اس کا حل مل گیا۔ وہ بوڑھی خاتون کہنے لگی اس لیے یہ عمل میں نے تمہارے معدے کیلئے دیا انشاءاللہ ضرور فائدہ ہوگا۔ قارئین! اب وہ خواب ہی مختصر سن لیں۔ وہ خاتون کہنے لگی کہ حسب معمول عمل پڑھ کر میں سوگئی میں نے محسوس کیا میں بہت بیمار ہوگئی تمام عزیزواقارب میرے پاس ملاقات اور عیادت کیلئے آرہے ہیں۔ اس طرح کا روزانہ کا معمول ہے لیکن مرض بڑھتا جارہا ہے اور کسی کی سمجھ میں نہیں آتا اسی دوران ایک معالج کو لایا گیا اس نے آتے ہی کہا
اجوائن دیسی‘ سنگ دانہ مرغ۔ ہینگ مصطگی رومی‘ بڑی الائچی‘ چھوٹی الائچیگلاب کے پھول ہموزن لے کر کوٹ پیس کر پھر جتنا وزن ان تمام ادویات کا ہو اس کے برابر اسپغول کاچھلکا ملا کر محفوظ رکھیں اور آدھا چمچ سے ایک چمچہ چھوٹا دن میں دو سے تین بار استعمال کریں کھانے سے قبل یا بعد پانی کے ہمراہ چند ہفتے ۔پھر مجھے عالم خواب ہی میں یہ نسخہ استعمال کرایا گیا اور میں تندرست ہوگئی۔
قارئین !وہ نبض دکھانے والی خاتون کہنے لگی کہ یہ نسخہ آپ بھی بنائیں اور ضرور استعمال کریں۔ کہنے لگی میں نے یہ نسخہ لاعلاج معدے اور لاعلاج گیس اور بلڈپریشر کے مریضوں کو بھی استعمال کرایا میرا تین سال کا تجربہ ہے۔ میں نے وہ نسخہ لکھ لیا اور پھر یہی نسخہ لوگوں کو لکھ لکھ کر دینا شروع کردیا۔ کیونکہ آسان اجزاءہیں صرف ہینگ اصلی کی تاکید ضروری ہے اور گلاب کے پھول دیسی ہوں بعض پھولوں کا رنگ تو گلاب کی طرح ہوتا ہے لیکن خوشبو گلاب کی طرح نہیں ہوتی۔ بہرحال خوشبو سے پتا چل جاتا ہے اس طرح مصطگی رومی بھی اصلی ہو اور وہ مل جاتی ہے۔
قارئین! یقین جانیے یہ نسخہ کیا تھا واقعی کوئی اکسیر ہاتھ لگ گیا جب بھی کسی پریشان شخص کو یہ نسخہ دیا وہ بالکل صحت یاب ہوگیا میرے پاس ایک سیاسی آدمی بالکل مایوس ہوکر آئے معلوم ہوا کہ موصوف کو ہارٹ‘ شوگر‘ ہائی بلڈپریشر‘ آنتوں کا انفیکشن‘ جگر کا ورم نامعلوم کیا کیا بیماریاں تھی تحقیق پر علم ہوا یہ تمام کچھ بے قاعدہ غذا اور ہوٹل کے کھانے سے ہوا کیونکہ ان کھانوں میں معیار اور تندرستی اور صحت کم ذائقہ زیادہ۔ پھر اس ذائقے کے معیار کو سامنے رکھتے ہوئے نامعلوم کیا کیمیکل اور مصالحہ جات ڈالے جاتے ہیں۔ میں نے انہیں یہ نسخہ الہامی دیا اور کچھ ہفتے استعمال کرنے کو کہا۔ پھر دوبارہ ملاقات میں 80 فیصد ادویات چھوٹ گئیں اور مریض پہچانا نہیں جاتا تھا کہ اتنا صحت مند تھا۔ ایک مریض عمر تقریباً 47 سال موصوف ایک بڑی کمپنی کے میڈیکل ریپ تھے۔ شہر شہر پھرنا اور اپنا کاروبار کرنا۔ ان کا مسئلہ یہ تھا کہ کوئی کھایا پیا ہضم نہیں ہوتا تھا اور بھوک نہیں لگتی تھی پیٹ پھولتا جارہا تھا جسم بڑھتا اور موٹاپا چھارہا تھا۔ چہرہ بے رونق اور مردہ۔ ساتھ ہی دل کے امراض اور ہائی بلڈپریشر‘ بے خوابی‘ ڈیپریشن اور ٹینشن نے مزید گھریلو زندگی کو جہنم بنادیا تھا۔ ان کے حالات کو سامنے رکھ کر یہی نسخہ استعمال کرایا اور کچھ عرصے بعد مریض کے حالات بہت اچھے ہوگئے کہنے لگا کہ اب احساس ہوا ہے کہ میں زندہ لوگوں کی فہرست میں ہوں ورنہ میں نے آج تک سکھ کا سانس لیا ہی نہیں تھا۔ وہ خواتین جو موٹاپے‘ معدے کی گیسبادی‘ بھوک کی کمی‘ دائمی قبض یا غذائی بدہضمی بے خوابی اور حتیٰ کہ ایام میں بے قاعدگی یا رکاوٹ محسوس کرتی ہوں۔ چند ہفتے باقاعدگی سے یہ نسخہ استعمال کریں۔ اس طرح مردوں کیلئے بھی یہ فارمولہ کہ جن کا کام ٹینشن اور اعصابی کھچائو دبائو کا ہے معدے کے پرانے مریض ہیں جگر کا نظام متاثر ہے۔ بے خوابی‘ پریشانی اور جسمانی اعصابی بے طاقتی اور کھچائو کے مریض ہوں حتیٰ کہ تجربات میں تو یہ سفوف بواسیر دائمی ہر قسم پر بہت موثر ثابت ہوا۔ بہرحال معدے کے ہر قسم کے مریضوں میں اس کے کمالات اور فوائد بہت ہی زیادہ آزمائے گئے آپ بھی آ زمائیں اور دعائیں دیں۔

Tuesday, July 12, 2011

لکڑہضم پتھرہضم“ حقیقت میں ممکن


ہمارے معالجین نسخہ لکھتے وقت دواءکے ساتھ دعا کا بھی اہتمام کریں۔ مریض کے ساتھ پیارو محبت سے پیش آئیں کسی طمع کے بغیر نیک نیتی کے ساتھ مریض کا علاج کریں تو اللہ تعالیٰ ضرور شفاءدے گا۔ مریض کی دیکھ بھال اور اس کی عیادت بھی نیکی میں شمار ہوتی ہے

معدے کی ہر قسم کی تکلیف سے نجات (نسرین غیاث‘ بہاولنگر)
یہ تقریباً 1977ءکا واقعہ ہے اس وقت میں ایف‘ اے کی طالبہ تھی والد صاحب اوکاڑہ فلور ملز میں اوورسیز تھے‘ عزیزوں میں ایک شادی تھی‘ وہاں ہم بھی شامل تھے‘ کھانے میں کوئی خرابی تھی‘ اکثر لوگ ڈائیریا کا شکار ہوئے‘ مجھے بھی معدے میں پرابلم ہوا جو رفتہ رفتہ سنگین صورت اختیارکرگیا۔ والد صاحب کبھی ایک ڈاکٹر اور کبھی دوسرے ڈاکٹر کے پاس مجھے لیکر جاتے۔ اوکاڑہ کے نامی گرامی ڈاکٹر سے علاج ہوا لیکن افاقہ نہ ہوا۔ پھر لاہور حکیموں کا علاج‘ پھر لاہور کے بڑے ہسپتالوں سے چیک اپ کروایا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ زندگی امید اور ناامیدی کی نائو میں ڈگمگا رہی تھی‘ مایوسی بڑھتی جارہی تھی‘ شفاءتو کاتب تقدیر کے حکم سے ہونا تھی۔ والد صاحب سے کسی دوست نے ایک حکیم کا ذکر کیا جو رینالہ خورد میں مقیم تھے ہم وہاں چلے گئے۔
حکیم صاحب نے کافی انٹرویو کے بعد ایک پھکی دی صبح شام کھانے کے بعد لینے کو کہا۔ قدرت نے شفاءاس میں لکھ دی۔ ایک ہفتہ کھانے سے مجھے کافی حد تک افاقہ ہوا۔ دوبارہ حکیم صاحب کے پاس گئے انہوں نے علاج جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ والد صاحب نے اپنی مصروفیت کا حوالہ دیا تو بعداز اصرار حکیم صاحب نے نسخہ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ اس وقت حکیم صاحب ساٹھ کے لگ بھگ تھے۔ میرے والد صاحب بھی اسی عمر کے تھے۔ اس وقت دونوں حیات نہیں ہیں لیکن اس نسخہ سے ہم فیض یاب ہورہے ہیں۔ اب میری عمر بھی کم نہیں ہے سوچا یہ نسخہ ڈائری یا سینے میں ہی محفوظ رہے اور میرے بعد ساتھ ہی دفن ہوجائے کیوں نا اسے فیض عام کیا جائے۔ بہت ارزاں اور خوش ذائقہ چورن ہے۔ اسے آپ بیتی کے صفحات میں جگہ دیں یا لکڑ ہضم پتھر ہضم کا موضوع دیں۔ مشکور ہونگی۔ نسخہ یہ ہے:۔
ھوالشافی: نوشادر‘ انار دانہ‘ مرچ سیاہ‘ اجوائن دیسی‘ سونف‘ گلرخ‘ زیرہ سفید‘ پودینہ‘ الائچی کلاں‘ نمک خوردنی‘ الائچی خورد‘ نمک سیاہ تمام چیزیں دو تولہ اور ست لیموں ایک تولہ لے کر ان تمام اشیاءکو باریک پیس لیں۔ پودینہ اور گلرخ آپ گھر میں بھی سکھا سکتے ہیں۔ کھانے کے بعد چائے کا چمچ ایک عدد ہمراہ پانی کھائیں ہمیشہ کیلئے معدے کی تکلیف سے محفوظ رہیں۔ اس انمول تحفہ سے فائدہ ضرور اٹھائیں۔

ھوالشافی لکھنے کے اثرات (حبیب اشرف صبوحی )
مسیح الملک حکیم محمداجمل خاں ایک بے بدل عالم‘ عظیم طبیب‘ سیاسی تحریکوں کے بہترین مزاج داں اور قوم کے بے حد درد مند رہنما تھے۔ آپ نے صرف پندرہ سال کی عمر میں حفظ قرآن کی تکمیل کی۔ آپ کی زندگی کا مشہور واقعہ ہے کہ ایک روز ایک دیہاتی کسی دور دراز گائوں سے علاج کی غرض سے آپ کے پاس آیا۔ اس کو دمہ کی شکایت تھی۔ آپ نے اس کی نبض دیکھی اس کے جسم کا معائنہ کیا۔ کیفیت معلوم کی اور ایک نسخہ لکھ دیا اور دیہاتی کو دے دیا کہ اس کو استعمال کرکے ایک ماہ بعد آنا۔ جب اس دیہاتی نے وہ نسخہ دیکھا تو بہت مایوس ہوا۔ حکیم صاحب سے کہنے لگا کہ میں اتنے میلوں کا سفر کرکے آیا ہوں۔ سوچا تھا کہ آپ کوئی اچھا سا نسخہ تجویز کریں گے۔ آپ نے وہی نسخہ لکھا ہے جو میرے گائوں کے حکیم نے لکھا تھا اور اپنی گٹھڑی میں سے وہ نسخہ نکال کر دکھایا۔ حکیم صاحب نے وہ نسخہ دیکھا اور کہا کہ میرے نسخے اور اس کے نسخے کے لکھنے میں بہت فرق ہے تم اس کو استعمال کرو اور ایک ماہ بعد آکر مجھے بتانا چنانچہ وہ دیہاتی چلا گیا۔
ایک ماہ بعد وہ دیہاتی آیا تو وہ بالکل تندرست تھا اس نے حکیم صاحب کا شکریہ ادا کیا اور پوچھا کہ آپ کے لکھنے اور گاو ¿ں کے حکیم کے لکھنے میں کیا فرق تھا کہ اس کے نسخہ سے مجھے آرام نہیں آیا اور آپ کے لکھے نسخے سے مجھے آرام آگیا۔
حکیم صاحب نے کہا کہ جب میں نے اس کا نسخہ دیکھا تو اس نے نسخے پر ”ھوالشافی“ (شفاءدینے والی اللہ کی ذات ہے) نہیں لکھا تھا دوسرے جتنی دیر میں تمہاری نبض اور تمہارا معائنہ کرتا رہا میں درودشریف پڑھتا رہا اور رات تہجد کے وقت میں تمہارے لیے اور تمام مریضوں کیلئے صحت کاملہ کی دعائیں کرتا رہا اور اللہ تعالیٰ پر میرا یقین کامل اور ایمان ہوتا ہے کہ شفاءاسی نے دینی ہے میرا کوئی وصف نہیں ہے۔ ہمارے معالجین نسخہ لکھتے وقت دواءکے ساتھ دعا کا بھی اہتمام کریں۔ مریض کے ساتھ پیارو محبت سے پیش آئیں کسی طمع کے بغیر نیک نیتی کے ساتھ مریض کا علاج کریں تو اللہ تعالیٰ ضرور شفاءدے گا۔
مریض کی دیکھ بھال اور اس کی عیادت بھی نیکی میں شمار ہوتی ہے۔ اس بارے میں ایک حدیث شریف ہے ”مریض کی دعا فرشتوں جیسی ہوتی ہے۔“
حکیم محمد سعید جب وزیر صحت بنے تو انہوں نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے تمام معالجین کو یہ ہدایت کی نسخہ لکھتے وقت سب سے پہلے ”ھوالشافی“ ضرور لکھیں اس جذبہ کو فروغ دینے کیلئے انہوں نے پیپر ویٹ‘ بال پوائنٹ‘ کیلنڈر اور روزمرہ کی استعمال اشیاءپر ”ھوالشافی“ لکھ کر معالجین میں تقسیم کروائیں تاکہ وہ اس کی اہمیت سے روشناس ہوں۔

Tuesday, January 18, 2011

فوڈپوائزنگ

فوڈپوائزنگ ایسی غذاوں کے استعمال سے ہوتی ہے جن میں صحت کو نقصان پہنچانے والے جرثومے یا زہریلے مادے موجود ہوں‘ جراثیم ہمارے اردگرد ہرطرف رینگ رہے ہیں‘ اس لیے معمولی قسم کی فوڈپوائزنگ ایک عام بات ہے‘ ایسی صورت میں دست لگتے ہیں اور پیٹ کا نظام تہہ و بالا ہوجاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس سے بچنے کیلئے آپ یہ سمجھیں کہ ہر قسم کے جراثیم سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے لیکن یہ ممکن نہیں اور اگر آپ کسی طرح اس کا اختیار رکھتے بھی ہوں تو بھی ایسی صورت میں تمام جرثوموں سے نجات حاصل کرنا صحت کیلئے قابل قبول بات نہ ہوگی۔ یہ خوردبینی اجسام ہمارے آس پاس ہر جگہ یہاں تک کہ ہمارے کھانوں میں بھی موجود ہوتے ہیں اور بعض اوقات صحت کی بہتری کیلئے ان کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔

صحت کو نقصان پہنچانے والے جراثیم

وہ تمام غذائیں جو ہم جانوروں سے حاصل کرتے ہیں‘ علاوہ ازیں بغیر پکی ہوئی کچی غذائیں اور بغیر دھلی ہوئی سبزیاں ان تمام اشیاءمیں ایسے جراثیم ہوسکتے ہیں جو فوڈپوائزنگ کا سبب بنتے ہیں۔ فوڈپوائزنگ کی اہم وجہ جانوروں سے حاصل ہونے والی غذائیں ہوتی ہیں۔ مثلاً گائے اور بکرے کا گوشت‘ مرغی کا گوشت‘ انڈے‘ دودھ‘ مچھلیاں اور جھینگے وغیرہ ان غذاوں میں زیادہ تر جراثیم موجود ہوسکتے ہیں ان میں سالمونیا لسٹیریا کیمپی لوبیکٹریا یا اور ای کولائی شامل ہیں۔

فودپوائزنگ کی علامات

غذائی سمیت(فوڈپوائزنگ) کے مریض میں درج ذیل علامات دیکھی جاسکتی ہیں۔ ٭ مریض کو قے یا الٹی محسوس ہوسکتی ہے۔٭ پیٹ میں مروڑ کے دورے اٹھ سکتے ہیں۔ ٭ اسہال کی شکایت ہوسکتی ہے‘ اجابت میں خون آسکتا ہے۔ ٭ بخار کی وجہ سے جسم گرم ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات غذائی سمیت کی بنا پر یہ علامتیں جراثیم سے آلودہ کھانوں کے استعمال کے چند گھنٹوں کے اندر سامنے آجاتی ہیں لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس قسم کی آلودہ غذائیں استعمال کرنے کے کئی دن بعد علامات محسوس کی جاتی ہیں‘ فوڈ پوائزنگ اگر معمولی نوعیت کی ہو تو چند دنوں میں علاج کے بعد طبیعت بحال ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات یہ معلوم کرنا دشوار ہوجاتا ہے کہ طبیعت کی خرابی کی اصل وجہ فوڈپوائزنگ ہے۔ اس سلسلے میں تھوڑی سی چھان بین کے ذریعے صحیح صورتحال معلوم کی جاسکتی ہے اگر یہ دیکھا جائے کہ جو غذا آپ نے اور دوسرے لوگوں نے بھی استعمال کی ان تمام افراد میں اسی قسم کی علامات دیکھی جارہی ہیں تو پھر یہ واضح طور پر فوڈ پوائزنگ کی شکایت ہوسکتی ہے۔

تشخیص کا طریقہ کار اور علاج

زہر خورانی کے شکار افراد جب ڈاکٹر سے رابطہ کرتے ہیں تو وہاں اس سے اس کی طبیعت کے حوالے سے بے شمار سوالات کیے جاسکتے ہیں۔ مثلاً اس سے یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ وہ کب سے اس کیفیت میں مبتلا ہے؟ گزشتہ چند روز میں اس نے کیا چیزیں کھائیں؟ کیا گھرانے کا کوئی دوسرا فرد بھی اس طرح بیمار ہے؟ یہ بھی ممکن ہے کہ ڈاکٹر ٹھوس نتیجے پر پہنچنے کیلئے مریض کے فضلے اور پیشاب کی طبی جانچ کرے تاکہ ان ممکنہ جرثوموں کاسراغ لگایا جاسکے جو فوڈ پوائزنگ کاباعث بنے ہیں جن مخصوص جراثیم کی وجہ سے طبیعت خراب ہو ان سے نمٹنے کیلئے دوائیں دی جاتی ہیں لیکن بیشتر اوقات ادویات کی ضرورت نہیں پڑتی‘ مریضوں کو اس وقت ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے جب دستوں اور الٹیوں کی وجہ سے ان کے جسم سے بڑی مقدار میں پانی نکل جاتا ہے ہسپتال میں انہیں رگوں کے ذریعے سیال غذا فراہم کی جاتی ہے۔
بار بار کی اجابتوں سے مریض کے جسم سے نمکیات نکل جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے یا پانی کی کمی سے گردے بیکار ہوسکتے ہیں۔ اس کا حل یہ تلاش کیا گیا ہے کہ مریض کو نمک اور گلوکوز کا مرکب پانی میں گھول کر بار بار پلائیں۔ پاکستان میں او آر ایس کے نام سے مشہور ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسہال کے ایک مریض کا ذکر کیا گیا جس کیلئے آپ نے شہد تجویز فرمایا اور کچھ عرصہ شہد پینے کے بعد وہ شفایاب ہوگیا۔
شہد ایک مکمل غذا ہونے کے ساتھ جراثیم کش دوا بھی ہے اس میں وہ تمام معدنیات اور نمکیات پائے جاتے ہیں جو جسم انسانی میں موجود ہوتے ہیں جب قے اور دست کے ذریعہ جسم سے پانی خارج ہوتا ہے تو صرف عام خوردنی نمک نہیں نکلتا بلکہ اس عمل میں کئی اور کیمیاوی مرکبات اور جوہر بھی ہوتے ہیں جن کی تفصیل کا ابھی مکمل اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا ان کی کمی کسی ایسے سیال سے پوری کرنی چاہیے جس میں وہی کچھ موجود ہو جو جسم سے خارج ہوا ہے تو یقین جانیے کہ شہد کو ابلے پانی میں حل کرکے پلانے سے بہتر آج تک کوئی دوائی ایجاد نہیں ہوئی۔
بیماری کے دوران شہد دینے سے نہ صرف یہ کہ مریض کو بعد میں کسی قسم کی کوئی کمزوری نہ ہوئی بلکہ وہ بیماری کے دوران بھی چلتا پھرتا رہتا ہے اور جسم سے نکلے ہوئے تمام نقصان پورے ہوجاتے ہیں۔ شہد کے ساتھ اگر سرکہ کا اضافہ کرلیا جائے تو فوائد دو چند ہوجاتے ہیں۔ اپنے اثرات کے لحاظ سے سرکہ جراثیم کش اور دافع تعفن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ کو بہت اہمیت دی ہے اس کی افادیت میں متعدد احادیث موجود ہیں۔

فوڈ پوائزنگ سے بچنے کی چند تراکیب

گھر پر غذا دھونے اور کھانا پکانے سے لے کر انہیں محفوظ رکھنے تک ایسے بے شمار مراحل ہیں جہاں پر غذائیں آلودہ ہوسکتی ہیں ان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ کھانا پکانے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن سے دھولیا جائے۔ پھل یا کچی سبزیاں استعمال کرنے سے پہلے انہیں اچھی طرح دھونا ضروری سمجھا جائے۔ کھانے کی تمام چیزوں میں گوشت سب سے جلدی خراب ہوتا ہے‘ گرم موسم میں تو پکا ہوا گوشت بھی تھوڑی دیر بعد کھانے کے قابل نہیں رہتا‘ بازاروں میں دیگچے رکھ کر بیچنے والوں میں سے اکثر کے سالن دو گھنٹوں کے بعد کھانے کے قابل نہیں رہتے۔ اگر کھانے کے دوران گوشت یا چکن کچا محسوس ہو یا اس کے اندر کی گلابی رنگت جھلک رہی ہو تو اسے نہیں کھانا چاہیے اور اگر کوئی خلاف معمول ناگوار بوآرہی ہو تو اسے بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
دودھ میں اگر ترشی محسوس ہوتوہرگز استعمال نہ کریں‘ فریج کے اندر موجود کسی غذا پر اگر سبز‘ گلابی‘ سفید یا بھورے رنگ کی پھپھوند موجود ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ غذا خراب ہوچکی ہے۔ اگر آپ فریج میں رکھی باقی ماندہ غذا کھانا چاہتے ہیں تو اسے استعمال سے پہلے اچھی طرح گرم کرلیں تاکہ فریج میں اس دوران جن جرثوموں کی اس میںافزائش ہوچکی ہے وہ ختم ہوجائیں۔ باہر کھانا کھانے سے ممکنہ حد تک اجتناب کیا جائے۔ پینے کیلئے پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں کیونکہ زیادہ تر بیماریاں آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔اپنی غذا میں سرکہ‘ شہد اور کھجور لازمی استعمال کریں۔

Thursday, January 6, 2011

بواسیر اور قبض سے نجات پانے والے

حسب وعدہ میں اس مرض کے علاج اور حفاظتی تدابیر کو لیکر آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔ مرض پر قابو پانے کے سلسلے میں سادہ غذا‘ بدن کی مالش‘ غسل‘ دائمی ورزش (پیدل چلنا) ہضم کی اصلاح ‘کھانے کے ساتھ پانی یا سوفٹ ڈرنکس سے پرہیز‘ بازاری مصالحے جو بریانی یا قورمہ میں استعمال ہوتے ہیں کا استعمال بند‘ معمولی چارپائی یا بید کی کرسی۔ گاڑی کے استعمال کے وقت بید کی بنی ہوئی ٹیک۔ ایلومینیم کے برتنوں میں کھانا پکانا۔ ایلومینیم کے برتن میں کھانا پکانے سے انسان میں قبض شدید پیدا ہوتی ہے‘ یہ کھانا جسم میں شدید عوارض پیدا کرتا ہے۔ ہندو گھرانوں میں کھانا ایک تھالی میں چھوٹی کٹوری میں سالن ہوتا ہے۔ عموماً ایک چھوٹی چپاتی ہوتی ہے‘ بندہ پاکستان میں کئی ہندوﺅں کے گھر گیا مشاہدہ کیامثلاً چار ڈاکٹروں کی فیملی اکٹھی رہتی تھیں ۔ کل آٹھ افراد اور کھانے میں 9 چپاتی اور ایک لوہے کی کڑھائی میں آدھ پاﺅ بھنڈی کا سالن‘ یہ تھا کل آٹھ افراد کا کھانا جبکہ ہمارے یہ ایک آدمی کا کھانا، بھی کم ہے ۔ ہندو ایک لسوڑہ سے پوری چپاتی کھا لیتا ہے جبکہ ہمارے ہاں ایک نوالا ایک لسوڑے کا ہوتا ہے۔ دھتر وئید ہندوﺅں میں مشہور سنیاسی تھا اس نے کہا ہے ۔
سونٹھ سہاگہ کالا لون ہنگ بھی ڈالو اس بھون
چار باﺅ چوراسی سول کہئے دھتر رہے نہ مول
دفتر وئید کی تشخیص تھی کہ جسم میں چار قسم کی گیس ہوتی ہے اور 84 قسم کے درد ہوتے ہیں۔ ان سب کےلئے سونٹھ سہاگہ کالا نمک اور بھنی ہوئی ہنگ چاروں ہموزن لے کر لیموںکے رس میں بھگو کر خشک کر لیں ہر کھانے کے آدھ گھنٹہ بعد 3 ماشہ استعمال کرنے سے گیس اور درد ختم ہو جائیگا۔ کارخانہ قدرت میں اللہ تعالیٰ نے کچھ چیزوں میں فائدہ اور نقصان اکٹھا رکھا ہے۔ جیسے بڑی آنت میں خرابی سے قبض ‘بڑھاپا ‘ بواسیر وغیرہ جیسے امراض جلد میں پیدا ہو جاتے ہیں دو چیزوں ” کوا“ اور ”کچھوہ“ میں یہ آنت سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی اس لئے ان میں یہ بیماریاں بھی نہیں ہوتیں۔ فعل ہضم میں قدرت نے منہ سے لے کر معدہ تک کئی قسم کے غدود پیدا کئے ہیں۔ کھانا چبا کر کھانے سے منہ سے مختلف قسم کی رطوبت شامل ہونی شروع ہو جاتی ہے معدہ میں ترش اور کھاری دو طرح کی رطوبت پیدا ہوتی ہے۔ جب تک ان کی پیدائش ایک خاص نسبت تک رہتی ہے ‘ ہضم کی حالت اچھی رہتی ہے لیکن ایک اگر ان میں سے کسی رطوبت کی پیدائش کم یا زیادہ ہو جائے تو ہضم خراب ہو جاتا ہے اگر ترشی زیادہ ہو تو پیٹ میں گیس‘ قراقر کی تکلیف رہتی ہے ‘ سینہ جلتا ہے جسے عام طور پر کلیجہ جلنا کہتے ہیں۔ کھٹی ڈکاریں آتی ہیں‘ قبض ہو جاتا ہے ‘ اگر کھاری رطوبت زیادہ ہو جائے تو عموماً پیاس زیادہ لگتی ہے۔ بھوک مر جاتی ہے۔ کبھی دست لگتے ہیں۔ آنتوں میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے۔
بادی بواسیر کے مریض کو کچا پیاز سلاد کے طور پر نہیں کھانا چاہیے۔ قبض نہیں ہونی چاہیے ‘ جہاں تک ہو سکے کھانے میں سادگی ہو یعنی مرچیں ‘ کھٹائی اور گرم مصالحے کم سے کم ہوں ‘ مریض کے لئے سبزی کی ترکاری گوشت سے بہت بہتر ہے۔ ثقیل غذائیں گائے‘ بھینس کا گوشت‘ بینگن‘ پیاز‘ لہسن‘ مسور کی دال ‘ چھوہارہ‘ اچار ‘ چٹنی ‘ کباب‘ شراب ‘بھنڈی‘ زیادہ ترش زیادہ شیریں اشیائ‘ سرکہ‘ بازاری مصالحے کھانے سے پرہیز کریں۔ اسپغول‘ روغن بادام‘ ثابت اسپغول (اسے چبانا نہیں نہ ہی کوٹنا ہے چبانے اور کوٹنے سے زہریلا ہو جاتا ہے) سناءمکی اور ایلوے سے بچنا چاہیے۔ ناف‘ ناک ‘ مقعد پر تیل لگائیں‘ مریا ہلیلہ کھاتے وقت دھو کر استعمال کریں تاکہ زیادہ چینی نقصان نہ کرے۔ جوارش کمونی‘ حب مقل‘ معجو ن مقل‘ جوارش خبث الحدید‘ معجون دبیدور‘ کاسر ریاح ادویات کا استعمال‘ ہضم کی اصلاح کی جائے۔ تخم جرجیر (تارہ میرا) صبح و شام ایک ماشہ پانی سے استعمال کرنے سے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے یا یہ نسخہ میں مفید پڑتا ہے۔ پیپل‘ سیاہ مرچ‘ سفید مرچ‘ سیاہ زیرہ‘ سیاہ نمک‘ رائی‘ ہالوں‘ تخم مولی‘ ہیرا ہینگ نوشادر‘ کلونجی سب کو ایک تولہ پیس کر شربت عناب (ہر کوئی قوام نہیں بنا سکتا یہ ایک فن ہے) میں کر رکھ لیں ہر کھانے کے بعد آدھ چمچ چائے والا استعمال کریں۔ لذیذ اور مفید ہے۔ رات کو قبض کیلئے تخم اسپغول ثابت استعمال کریں یا آدھ تولہ تخم بالنگاہ ایک پاﺅ گرم دودھ سے استعمال کریں یہ ریاح کو جذب کرتا ہے‘قبض بھی نہیں رہتی۔ کاسر ریاح ادویات‘ ہاضمہ کی ادویات ‘ قبض کی ادویات اکٹھی پڑتی ہیں۔