Tuesday, January 18, 2011

فوڈپوائزنگ

فوڈپوائزنگ ایسی غذاوں کے استعمال سے ہوتی ہے جن میں صحت کو نقصان پہنچانے والے جرثومے یا زہریلے مادے موجود ہوں‘ جراثیم ہمارے اردگرد ہرطرف رینگ رہے ہیں‘ اس لیے معمولی قسم کی فوڈپوائزنگ ایک عام بات ہے‘ ایسی صورت میں دست لگتے ہیں اور پیٹ کا نظام تہہ و بالا ہوجاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس سے بچنے کیلئے آپ یہ سمجھیں کہ ہر قسم کے جراثیم سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے لیکن یہ ممکن نہیں اور اگر آپ کسی طرح اس کا اختیار رکھتے بھی ہوں تو بھی ایسی صورت میں تمام جرثوموں سے نجات حاصل کرنا صحت کیلئے قابل قبول بات نہ ہوگی۔ یہ خوردبینی اجسام ہمارے آس پاس ہر جگہ یہاں تک کہ ہمارے کھانوں میں بھی موجود ہوتے ہیں اور بعض اوقات صحت کی بہتری کیلئے ان کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔

صحت کو نقصان پہنچانے والے جراثیم

وہ تمام غذائیں جو ہم جانوروں سے حاصل کرتے ہیں‘ علاوہ ازیں بغیر پکی ہوئی کچی غذائیں اور بغیر دھلی ہوئی سبزیاں ان تمام اشیاءمیں ایسے جراثیم ہوسکتے ہیں جو فوڈپوائزنگ کا سبب بنتے ہیں۔ فوڈپوائزنگ کی اہم وجہ جانوروں سے حاصل ہونے والی غذائیں ہوتی ہیں۔ مثلاً گائے اور بکرے کا گوشت‘ مرغی کا گوشت‘ انڈے‘ دودھ‘ مچھلیاں اور جھینگے وغیرہ ان غذاوں میں زیادہ تر جراثیم موجود ہوسکتے ہیں ان میں سالمونیا لسٹیریا کیمپی لوبیکٹریا یا اور ای کولائی شامل ہیں۔

فودپوائزنگ کی علامات

غذائی سمیت(فوڈپوائزنگ) کے مریض میں درج ذیل علامات دیکھی جاسکتی ہیں۔ ٭ مریض کو قے یا الٹی محسوس ہوسکتی ہے۔٭ پیٹ میں مروڑ کے دورے اٹھ سکتے ہیں۔ ٭ اسہال کی شکایت ہوسکتی ہے‘ اجابت میں خون آسکتا ہے۔ ٭ بخار کی وجہ سے جسم گرم ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات غذائی سمیت کی بنا پر یہ علامتیں جراثیم سے آلودہ کھانوں کے استعمال کے چند گھنٹوں کے اندر سامنے آجاتی ہیں لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس قسم کی آلودہ غذائیں استعمال کرنے کے کئی دن بعد علامات محسوس کی جاتی ہیں‘ فوڈ پوائزنگ اگر معمولی نوعیت کی ہو تو چند دنوں میں علاج کے بعد طبیعت بحال ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات یہ معلوم کرنا دشوار ہوجاتا ہے کہ طبیعت کی خرابی کی اصل وجہ فوڈپوائزنگ ہے۔ اس سلسلے میں تھوڑی سی چھان بین کے ذریعے صحیح صورتحال معلوم کی جاسکتی ہے اگر یہ دیکھا جائے کہ جو غذا آپ نے اور دوسرے لوگوں نے بھی استعمال کی ان تمام افراد میں اسی قسم کی علامات دیکھی جارہی ہیں تو پھر یہ واضح طور پر فوڈ پوائزنگ کی شکایت ہوسکتی ہے۔

تشخیص کا طریقہ کار اور علاج

زہر خورانی کے شکار افراد جب ڈاکٹر سے رابطہ کرتے ہیں تو وہاں اس سے اس کی طبیعت کے حوالے سے بے شمار سوالات کیے جاسکتے ہیں۔ مثلاً اس سے یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ وہ کب سے اس کیفیت میں مبتلا ہے؟ گزشتہ چند روز میں اس نے کیا چیزیں کھائیں؟ کیا گھرانے کا کوئی دوسرا فرد بھی اس طرح بیمار ہے؟ یہ بھی ممکن ہے کہ ڈاکٹر ٹھوس نتیجے پر پہنچنے کیلئے مریض کے فضلے اور پیشاب کی طبی جانچ کرے تاکہ ان ممکنہ جرثوموں کاسراغ لگایا جاسکے جو فوڈ پوائزنگ کاباعث بنے ہیں جن مخصوص جراثیم کی وجہ سے طبیعت خراب ہو ان سے نمٹنے کیلئے دوائیں دی جاتی ہیں لیکن بیشتر اوقات ادویات کی ضرورت نہیں پڑتی‘ مریضوں کو اس وقت ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے جب دستوں اور الٹیوں کی وجہ سے ان کے جسم سے بڑی مقدار میں پانی نکل جاتا ہے ہسپتال میں انہیں رگوں کے ذریعے سیال غذا فراہم کی جاتی ہے۔
بار بار کی اجابتوں سے مریض کے جسم سے نمکیات نکل جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے یا پانی کی کمی سے گردے بیکار ہوسکتے ہیں۔ اس کا حل یہ تلاش کیا گیا ہے کہ مریض کو نمک اور گلوکوز کا مرکب پانی میں گھول کر بار بار پلائیں۔ پاکستان میں او آر ایس کے نام سے مشہور ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسہال کے ایک مریض کا ذکر کیا گیا جس کیلئے آپ نے شہد تجویز فرمایا اور کچھ عرصہ شہد پینے کے بعد وہ شفایاب ہوگیا۔
شہد ایک مکمل غذا ہونے کے ساتھ جراثیم کش دوا بھی ہے اس میں وہ تمام معدنیات اور نمکیات پائے جاتے ہیں جو جسم انسانی میں موجود ہوتے ہیں جب قے اور دست کے ذریعہ جسم سے پانی خارج ہوتا ہے تو صرف عام خوردنی نمک نہیں نکلتا بلکہ اس عمل میں کئی اور کیمیاوی مرکبات اور جوہر بھی ہوتے ہیں جن کی تفصیل کا ابھی مکمل اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا ان کی کمی کسی ایسے سیال سے پوری کرنی چاہیے جس میں وہی کچھ موجود ہو جو جسم سے خارج ہوا ہے تو یقین جانیے کہ شہد کو ابلے پانی میں حل کرکے پلانے سے بہتر آج تک کوئی دوائی ایجاد نہیں ہوئی۔
بیماری کے دوران شہد دینے سے نہ صرف یہ کہ مریض کو بعد میں کسی قسم کی کوئی کمزوری نہ ہوئی بلکہ وہ بیماری کے دوران بھی چلتا پھرتا رہتا ہے اور جسم سے نکلے ہوئے تمام نقصان پورے ہوجاتے ہیں۔ شہد کے ساتھ اگر سرکہ کا اضافہ کرلیا جائے تو فوائد دو چند ہوجاتے ہیں۔ اپنے اثرات کے لحاظ سے سرکہ جراثیم کش اور دافع تعفن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ کو بہت اہمیت دی ہے اس کی افادیت میں متعدد احادیث موجود ہیں۔

فوڈ پوائزنگ سے بچنے کی چند تراکیب

گھر پر غذا دھونے اور کھانا پکانے سے لے کر انہیں محفوظ رکھنے تک ایسے بے شمار مراحل ہیں جہاں پر غذائیں آلودہ ہوسکتی ہیں ان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ کھانا پکانے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن سے دھولیا جائے۔ پھل یا کچی سبزیاں استعمال کرنے سے پہلے انہیں اچھی طرح دھونا ضروری سمجھا جائے۔ کھانے کی تمام چیزوں میں گوشت سب سے جلدی خراب ہوتا ہے‘ گرم موسم میں تو پکا ہوا گوشت بھی تھوڑی دیر بعد کھانے کے قابل نہیں رہتا‘ بازاروں میں دیگچے رکھ کر بیچنے والوں میں سے اکثر کے سالن دو گھنٹوں کے بعد کھانے کے قابل نہیں رہتے۔ اگر کھانے کے دوران گوشت یا چکن کچا محسوس ہو یا اس کے اندر کی گلابی رنگت جھلک رہی ہو تو اسے نہیں کھانا چاہیے اور اگر کوئی خلاف معمول ناگوار بوآرہی ہو تو اسے بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
دودھ میں اگر ترشی محسوس ہوتوہرگز استعمال نہ کریں‘ فریج کے اندر موجود کسی غذا پر اگر سبز‘ گلابی‘ سفید یا بھورے رنگ کی پھپھوند موجود ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ غذا خراب ہوچکی ہے۔ اگر آپ فریج میں رکھی باقی ماندہ غذا کھانا چاہتے ہیں تو اسے استعمال سے پہلے اچھی طرح گرم کرلیں تاکہ فریج میں اس دوران جن جرثوموں کی اس میںافزائش ہوچکی ہے وہ ختم ہوجائیں۔ باہر کھانا کھانے سے ممکنہ حد تک اجتناب کیا جائے۔ پینے کیلئے پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں کیونکہ زیادہ تر بیماریاں آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔اپنی غذا میں سرکہ‘ شہد اور کھجور لازمی استعمال کریں۔

Thursday, January 6, 2011

بواسیر اور قبض سے نجات پانے والے

حسب وعدہ میں اس مرض کے علاج اور حفاظتی تدابیر کو لیکر آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔ مرض پر قابو پانے کے سلسلے میں سادہ غذا‘ بدن کی مالش‘ غسل‘ دائمی ورزش (پیدل چلنا) ہضم کی اصلاح ‘کھانے کے ساتھ پانی یا سوفٹ ڈرنکس سے پرہیز‘ بازاری مصالحے جو بریانی یا قورمہ میں استعمال ہوتے ہیں کا استعمال بند‘ معمولی چارپائی یا بید کی کرسی۔ گاڑی کے استعمال کے وقت بید کی بنی ہوئی ٹیک۔ ایلومینیم کے برتنوں میں کھانا پکانا۔ ایلومینیم کے برتن میں کھانا پکانے سے انسان میں قبض شدید پیدا ہوتی ہے‘ یہ کھانا جسم میں شدید عوارض پیدا کرتا ہے۔ ہندو گھرانوں میں کھانا ایک تھالی میں چھوٹی کٹوری میں سالن ہوتا ہے۔ عموماً ایک چھوٹی چپاتی ہوتی ہے‘ بندہ پاکستان میں کئی ہندوﺅں کے گھر گیا مشاہدہ کیامثلاً چار ڈاکٹروں کی فیملی اکٹھی رہتی تھیں ۔ کل آٹھ افراد اور کھانے میں 9 چپاتی اور ایک لوہے کی کڑھائی میں آدھ پاﺅ بھنڈی کا سالن‘ یہ تھا کل آٹھ افراد کا کھانا جبکہ ہمارے یہ ایک آدمی کا کھانا، بھی کم ہے ۔ ہندو ایک لسوڑہ سے پوری چپاتی کھا لیتا ہے جبکہ ہمارے ہاں ایک نوالا ایک لسوڑے کا ہوتا ہے۔ دھتر وئید ہندوﺅں میں مشہور سنیاسی تھا اس نے کہا ہے ۔
سونٹھ سہاگہ کالا لون ہنگ بھی ڈالو اس بھون
چار باﺅ چوراسی سول کہئے دھتر رہے نہ مول
دفتر وئید کی تشخیص تھی کہ جسم میں چار قسم کی گیس ہوتی ہے اور 84 قسم کے درد ہوتے ہیں۔ ان سب کےلئے سونٹھ سہاگہ کالا نمک اور بھنی ہوئی ہنگ چاروں ہموزن لے کر لیموںکے رس میں بھگو کر خشک کر لیں ہر کھانے کے آدھ گھنٹہ بعد 3 ماشہ استعمال کرنے سے گیس اور درد ختم ہو جائیگا۔ کارخانہ قدرت میں اللہ تعالیٰ نے کچھ چیزوں میں فائدہ اور نقصان اکٹھا رکھا ہے۔ جیسے بڑی آنت میں خرابی سے قبض ‘بڑھاپا ‘ بواسیر وغیرہ جیسے امراض جلد میں پیدا ہو جاتے ہیں دو چیزوں ” کوا“ اور ”کچھوہ“ میں یہ آنت سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی اس لئے ان میں یہ بیماریاں بھی نہیں ہوتیں۔ فعل ہضم میں قدرت نے منہ سے لے کر معدہ تک کئی قسم کے غدود پیدا کئے ہیں۔ کھانا چبا کر کھانے سے منہ سے مختلف قسم کی رطوبت شامل ہونی شروع ہو جاتی ہے معدہ میں ترش اور کھاری دو طرح کی رطوبت پیدا ہوتی ہے۔ جب تک ان کی پیدائش ایک خاص نسبت تک رہتی ہے ‘ ہضم کی حالت اچھی رہتی ہے لیکن ایک اگر ان میں سے کسی رطوبت کی پیدائش کم یا زیادہ ہو جائے تو ہضم خراب ہو جاتا ہے اگر ترشی زیادہ ہو تو پیٹ میں گیس‘ قراقر کی تکلیف رہتی ہے ‘ سینہ جلتا ہے جسے عام طور پر کلیجہ جلنا کہتے ہیں۔ کھٹی ڈکاریں آتی ہیں‘ قبض ہو جاتا ہے ‘ اگر کھاری رطوبت زیادہ ہو جائے تو عموماً پیاس زیادہ لگتی ہے۔ بھوک مر جاتی ہے۔ کبھی دست لگتے ہیں۔ آنتوں میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے۔
بادی بواسیر کے مریض کو کچا پیاز سلاد کے طور پر نہیں کھانا چاہیے۔ قبض نہیں ہونی چاہیے ‘ جہاں تک ہو سکے کھانے میں سادگی ہو یعنی مرچیں ‘ کھٹائی اور گرم مصالحے کم سے کم ہوں ‘ مریض کے لئے سبزی کی ترکاری گوشت سے بہت بہتر ہے۔ ثقیل غذائیں گائے‘ بھینس کا گوشت‘ بینگن‘ پیاز‘ لہسن‘ مسور کی دال ‘ چھوہارہ‘ اچار ‘ چٹنی ‘ کباب‘ شراب ‘بھنڈی‘ زیادہ ترش زیادہ شیریں اشیائ‘ سرکہ‘ بازاری مصالحے کھانے سے پرہیز کریں۔ اسپغول‘ روغن بادام‘ ثابت اسپغول (اسے چبانا نہیں نہ ہی کوٹنا ہے چبانے اور کوٹنے سے زہریلا ہو جاتا ہے) سناءمکی اور ایلوے سے بچنا چاہیے۔ ناف‘ ناک ‘ مقعد پر تیل لگائیں‘ مریا ہلیلہ کھاتے وقت دھو کر استعمال کریں تاکہ زیادہ چینی نقصان نہ کرے۔ جوارش کمونی‘ حب مقل‘ معجو ن مقل‘ جوارش خبث الحدید‘ معجون دبیدور‘ کاسر ریاح ادویات کا استعمال‘ ہضم کی اصلاح کی جائے۔ تخم جرجیر (تارہ میرا) صبح و شام ایک ماشہ پانی سے استعمال کرنے سے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے یا یہ نسخہ میں مفید پڑتا ہے۔ پیپل‘ سیاہ مرچ‘ سفید مرچ‘ سیاہ زیرہ‘ سیاہ نمک‘ رائی‘ ہالوں‘ تخم مولی‘ ہیرا ہینگ نوشادر‘ کلونجی سب کو ایک تولہ پیس کر شربت عناب (ہر کوئی قوام نہیں بنا سکتا یہ ایک فن ہے) میں کر رکھ لیں ہر کھانے کے بعد آدھ چمچ چائے والا استعمال کریں۔ لذیذ اور مفید ہے۔ رات کو قبض کیلئے تخم اسپغول ثابت استعمال کریں یا آدھ تولہ تخم بالنگاہ ایک پاﺅ گرم دودھ سے استعمال کریں یہ ریاح کو جذب کرتا ہے‘قبض بھی نہیں رہتی۔ کاسر ریاح ادویات‘ ہاضمہ کی ادویات ‘ قبض کی ادویات اکٹھی پڑتی ہیں۔

پیاز اور شہد سے کھانسی ختم

ایک یا دو پیاز لے کر آگ پر بھون لیں جب اس کا بیرونی چھلکا جل کر سیاہ ہو جائے ‘ اس بیرونی جلے ہوئے چھلکے کو اتار کر پھینک دیں اور اندرونی حصہ پیاز کو خوب رگڑ کر باریک کر لیں اور اس میں ہم وزن شہد ملا کرایک چمچ صبح و شام مریض کو دیں انشاءاللہ پہلی خوراک میں شفاءہو گی۔

Sunday, January 2, 2011

عقیدے اور زمزم سے شفایابی

عقیدے اور زمزم سے شفایابی

ایک صاحب پرانی کمر درد میں مبتلا تھے۔ عرصہ دراز سے حصول شفا کے لئے ہر در کو چھانا۔ کئی طبی روحانی اورسائنسی تدابیر اختیار کیں لیکن شفا بالکل نہ ملی۔ کسی نے ڈسک پرابلم، کسی نے پٹھوں اور کمر کے عضلات کا کھنچائو، کسی نے کیا کہا اور کسی نے کیا۔ آخر کار ایک صاحب ملے جو اسی مرض میں مبتلا اور پھر شفا یاب ہوئے، وہ کہنے لگے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ میں خود اس مرض میں مبتلا تھا حتیٰ کہ جھکنا تو بڑی بات ہے چلنا پھرنا بھی دوبھر ہو گیا تھا۔دن رات اس پریشانی میں مبتلا، کسی پل چین اور سکون نہیں ملتا تھا۔ کاروبار زندگی ٹھپ ہو گیا۔ کبھی انجکشن ،کبھی گولی۔ کوئی ترکیب اور تدبیر نہ چھوڑی۔ ایک تاجر نے مجھے کہا کہ میں بھی اسی مرض میں مبتلا تھا مجھے کسی نے بتایا کہ خالص زم زم خالص عقیدہِ شفا کے ساتھ چند گھونٹ یا جتنا میسر ہو دن میں 3بار( اول و آخر دو بار درود ابراہیمی ایک بار سورہ فاتحہ 3بار سورة اخلاص پڑھ کر) پی لیں ۔ خواتین بھی یہ عمل ہر حالت میں پڑھ اور کر سکتی ہیں۔
جب میں نے ایسا کرنا شروع کیا تو چند ہی دنوں میں مجھے شفایابی کی قوی امید نظر آئی اور بتدریج شفایاب ہونے لگا اور آج میرا حال یہ ہے کہ الحمد للہ میں بالکل صحت مند ہوں۔ میرے دیکھنے والے حیران ہیں۔قارئین کرام! موصوف سے جب یہ حال سن رہا تھا تو اس جیسے بیشمار واقعات ذہن میں گردش کرنے لگے اور بار بار قلم اٹھانے کو دل چاہا کہ کیوں نہ ان واقعات کو سمیٹ کر قارئین کی خدمت میں پیش کر دوں اور کائنات کے لوگوں کو بتائوں کے عقیدے سے شفایابی کا بہترین ذریعہ زم زم ہے۔
دوحہ قطر کے ایک صاحب نے اپنا واقعہ بیان کہا کہ ان کے خالو بیک وقت بے شمار امراض میں مبتلا ہو گئے۔ طرح طرح کے علاج کیے۔ مالدار تھے آخر امریکہ کے ایک بڑے ڈاکٹر سے وقت لیا اور علاج کی غرض سے وہاں گئے۔ اچھے وقت میں 9لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ وقتی آرام کے بعد مرض پہلے سے زیادہ غلبہ اختیار کر گیا۔ اب حالت بالکل مایوسی تک پہنچ گئی۔ کسی نے یہ زم زم والی ترکیب بتائی۔ چونکہ ہرطرف سے مایوس ہو چکے تھے اس لئے بہت بھروسے اور اعتماد سے زم زم کا روحانی علاج شروع کیا۔ ایک رات پیٹ میں سخت مروڑ اٹھا اور یہ بھول گئے کہ میں مریض ہوں اور میں تو چل پھر نہیں سکتا۔ یکایک اٹھے اوربیت الخلا میں گئے۔ بدبو دار سیاہ رنگ کا بہت مقدار میں پاخانہ آیا، فارغ ہو کر جب باہر نکلے تو احساس ہوا کہ میں تو مریض تھا اور میں چل پھر نہیں سکتا تھا اور اب یہ سب کچھ کیسے اور کیا ہوا۔ حیرت انگیز بات ہے بس ایک یقین سا دل میں اتر گیا کہ یہ اس روحانی عمل اور زم زم پر سو فیصد یقین کی شفا یابی کی تاثیر ہے۔ عمل جاری رکھا اور وہ ایسے صحت یاب ہوئے کہ لوگوں کو یقین بھی نہ آتا تھا۔ پھر موصوف نے ایک بڑی دعوت کی اور بیشمار لوگوں کو مدعو کیا اور اس عمل کے بارے میں جب بتایا تو بہت سے ڈاکٹر، انجینئر اور یورپی سائنسدان بھی اس تقریب میں شامل تھے۔ موصوف کی باتوں پر اور پھر ان کی سابقہ اور موجودہ اجلی اور نکھری صحت کو دیکھ کر لوگ حیران ہو گئے۔ 3غیر مسلم مسلمان ہوئے اور اس محفل میں موجود سرجن اور ڈاکٹر یہ عمل اپنے لاعلاج مریضوں کو بتانے لگے۔ جو صاحب یہ واقعہ مجھے سنا رہے تھے، بتانے لگے کہ میرے خالو نے ان سب ڈاکٹرز اور معالجین سے رابطہ رکھا ۔اس رابطے کے بعد جو اعداد وشمار دیئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ یہ وہ اعداد وشمار ہیں جو احاطے میں آسکے ورنہ اس سے فیض پانے والوں کی تعداد ہزاروں سے تجاوز ہے ( یہ اعداد وشمار انہوں نے مختلف شہروں اور ملکوں سے اکھٹے کئے)۔ کینسر کے 944 مریض، الرجی کے 392 مریض، دمہ کے 138 مریضوں، دماغی کمزوری کے 336مریض، چہرے کے بالوں اور حسن وجمال کے 521 مریض، اعصابی کمزوری اور تھکان کے 2200 مریض، خواتین میں بالوں کا گرنا 812مریض، فالج لقوہ اور بستر پر پڑے مریض 1310، ہیپاٹائٹس 723 مریض، دماغی رسولی 76مریض، ڈپریشن، ٹینشن کے 1805مریض، شیزوفرینا 218مریض، موٹاپا 1221 مریض خون کی کمی کے 107 مریض۔قارئین خالو جان نے عرصہ دراز تک رابطے اور مطالعے کے بعد مریضوں کے اعداد وشمار اکٹھے کئے۔ آپ کسی بھی مرض میں مبتلا ہوں ،بس بھروسہ اعتماد اور خالص عقیدہ ضروری ہے۔یہ عمل کچھ عرصہ لگاتار کر کے دیکھیں اور پھر اس کا کمال دیکھیں آپ نے بھی کوئی تجربہ کیا یا سنا ہو تو ضروری تحریر کریں۔

نزلہ

٭چھوہارہ بلغمی امراض کیلئے نہایت فائدہ مفید ہے۔ نزلہ زکام میں دو تین چھوہارے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے تھوڑے سے پانی میں بھگو دیں جب پھول جائیں تو بمعہ پانی دیگچی میں ڈال دیں اور ایک پاو کے قریب دودھ ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھ دیں جب خوب عرق نکل آئے تو اتار لیں۔ چھوہارے کھا کر نیم گرم دودھ پی کر سوجائیں۔ تین چار دن عمل کریں اس سے دماغی کمزوری بھی دور ہوجائے گی۔

الرجی/ نزلہ
میری عمر30سال ہے مجھے بچپن ہی سے الرجی یا نزلہ کی شکایت ہے۔ دھول مٹی اور دھوئیں سے میری ناک میں سوزش ہوتی ہے، پھر ناک سے پانی کی طرح ریشہ بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھی رات میں بھی ناک بہنا شروع ہو جاتی ہے۔ جسے صاف کرنے کیلئے ایک رومال بھی ناکافی ہوتا ہے۔ یہ ریشہ ناک سے حلق میں گرتا ہے، جسے بار بار تھوکنا پڑتا ہے۔ میں ریشہ اتنا تھوکتا ہوں کہ پلاسٹک کا شاپر اچھا خاصا بھر جاتا ہے۔ ریشہ تھوکنے کے ساتھ ساتھ میرے سینے سے سیٹی جیسی آوازیں آتی ہیں۔آہستہ آہستہ سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے اور دم گھٹنے لگتا ہے۔ بادام اور چھوہارے کھانے سے نزلہ تو ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن سانس کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ بیماری کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی طور پر بہت کمزور ہو گیا ہوں ۔ مہربانی فرما کر ایسا نسخہ بتائیں جس کے باقاعدہ استعمال سے میں مکمل طور پر صحت یاب ہو جاﺅں میری سانس کی بیماری دور ہو جائے۔(رب نوا ز.... کراچی)
جواب :یہ دمہ کی شکایت ہے ۔کشتہ طلاءکلاں اصلی دو چاول عمدہ اصلی خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا پر ڈال کر صبح کھائیں سوتے وقت لعوق صنوبر اصلی ایک چائے کی چمچی کھائیں۔ اسطخدوس کا جوشاندہ دن میں دو بار پئیں۔ شدید ضرورت پر انہیلر یا کوئی بھی علاج ہمراہ لیتے رہیں۔ وہ تمام پرہیز کریں جو اس سلسلے میں ہم لکھتے ہیں اور غذا بھی ہمارے مشورو ں کے مطابق کھائیں۔ اس بات کا یقین رکھیں کہ اگر درست علاج میسر آجائے اور غذائی پرہیز اور سردی سے مکمل بچاﺅ رہے تو شفا یابی یقینی ہے( ان شاءاللہ)۔ دمہ کوئی مستقل یا لاعلا ج مرض نہیں ہے ۔ اکثر مریضوں کو تو پرہیز کا ہی پتہ نہیں ہوتا کہ کیا کرنا ہے؟ اکثر کے ذہن میں الرجی جیسا مبہم لفظ ہوتا ہے وہ دھویں، گرد سے بھاگتا رہتا ہے۔ سردی گرمی خشکی تری کے بنیادی فلسفے سے اس کی واقفیت صفر ہوتی ہے تو بچاﺅ اور پرہیز کیسا؟غذا کے معاملے میں چارٹ سے غذا نمبر 3 استعمال کریں ۔

نزلہ، کیرا
سوال : حکیم صاحب !عرصہ سالہا سال میں میرے گلے میں کیر ا گرتا ہے ۔ بار با رتھوکنا اور کھا نسنا پڑتا ہے ۔ سردیو ں میں اور ٹھنڈی چیز کھا نے سے مر ض بڑھ جا تاہے ۔ اس کی ابتداءکچھ اس طر ح ہوئی کہ مجھے مخصوص ایام کے دوران ایک شادی میں جانا ہو ا۔ وہا ں ہر قسم کی خوراک اور غذا کو بغیر احتیا ط سے استعمال کیا ۔ بالکل توجہ نہیں کی ۔ کئی دن تک یہ بے احتیاطی چلتی رہی ۔ پھر بھی میں نے پر واہ نہیں کی ۔ آخر کا ر میرے مخصوص ایام ڈسٹرب ہوئے اور پھر یہ نزلہ شروع ہو ا جو کہ کیرا بن گیا ۔ اب میں کسی محفل یا کسی کے گھر نہیں جا سکتی کیو نکہ با ر با ر تھوکنا معیو ب اور برا لگتا ہے ۔ اس کے لیے الرجی ٹیسٹ بھی کرا ئے ہیں ۔ لیکن افا قہ نہیں ہوا۔وقتی طور پر الر جی کی ادویا ت کھا نے سے فا ئدہ ہو جا تاہے لیکن پھر ویسے ہی طبیعت ہو جا تی ہے ۔ میری ایک ملنے والی نے آپ سے علا ج کر ایا ۔ انہیں بہت فائدہ ہوا لہذا میرے لیے کوئی دوا تجویز کریں۔ (عالیہ جبیں ، خانیوا ل )
جوا ب : سب سے پہلے تو آپ غذائی بے احتیا طی چھوڑ دیں اور خاص طور پر کھٹی ، ٹھنڈی اور بادی چیزو ں سے مکمل پرہیز کریں ۔ مندرجہ ذیل نسخہ مکمل توجہ اور دھیا ن سے کچھ عرصہ استعمال کریں ۔
ھوالشا فی : کلونجی باریک کر کے رکھیں ۔ اطریفل اسطخدوس کاایک چھوٹا چمچہ چائے والا گرم پانی کے کپ میں گھول کر اس میں ایک چو تھا ئی چمچہ کلونجی ڈال کر حل کر کے پی لیں اور او پر سے کوئی ٹھنڈا پانی یا ٹھنڈی غذا ہر گز ہر گز استعمال نہ کریں ۔ اس طر ح صبح و شام کھا نے سے قبل استعمال کریں ۔ چارٹ سے غذا نمبر 2 مکمل پرہیز کے ساتھ استعمال کریں ۔

الرجی، دائمی نزلہ اور موسم سرما
(قارئین آپ کے لیے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا ہوں، آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں، ایڈیٹر: حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

پاکستان کے بالائی علاقے خاص طور پر اسلام آباد اور اس سے اوپر کے تمام پہاڑی علاقوں میں توت کا درخت الرجی کا سبب ہے۔ حکومت اپنی تمام کوششوں کے باوجود اس درخت کو جڑ سے نہیں اکھاڑ سکی۔ ایک درخت کاٹنے کے بعد اور بہت سے درخت نمودار ہو جاتے ہیں۔ کیا الرجی کا یہی ایک سبب ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ الرجی کے اسباب بے شمار ہیں۔ ہماری موجودہ مصنوعی زندگی جس میں بند گھر، غیرروشن اور تاریک کمرے، کارپٹ، مصنوعی غذائیں، مشروبات اور پرفیوم وغیرہ الرجی کی چند ایک وجوہات ہیں۔ میرا تجربہ ہے دیہات سے زیادہ شہر میں الرجی کہیں زیادہ ہے۔ آخر آلودگی بھی تو اپنا اثر کرتی ہے۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر موسم سرما میں الرجی اور نزلہ کا علاج کیسے ممکن ہے اور وہ کونسے طریقے ہیں جن کو اپنا کر ہم الرجی اور نزلے سے بچ سکیں۔ یاد رکھیے ایسی غذائیں جو موسم سرما میں ان دو بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ان سے ضرور بچا جائے۔ کھٹی، ٹھنڈی اور بادی چیزوں کا استعمال یقینا ان مریضو ں کیلئے بہت نقصان دہ ہے۔ دوران سفر ٹھنڈی ہوا، کسی تقریب میں ایسی غذاﺅں کا استعمال جو آپ کے مرض میں اضافے کا ذریعے بنے، بالکل استعمال نہ کریں۔ اینٹی الرجی گولیاں کھا کر ہم مرض کو وقتی طور پر دبا دیتے ہیں لیکن یہ اندر ہی اندر بڑھتا اور پھیلتا رہتا ہے حتیٰ کہ بعض اوقات وہ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ دمہ اور دائمی سانس کی تنگی، سانس کا پھولنا ، نیند کی کمی، ٹینشن اور بے چینی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ بعض لوگوں کو اس سے دائمی کھانسی خشک یا بلغم کے ساتھ شروع ہو جاتی ہے۔ قارئین مرض دبائیں مت بلکہ اس کے اندر رہنے کی نسبت اس کا باہر نکلنا بہتر ہے۔ آج عالمی سطح پر جہاں صاف پانی کا فقدان ہے وہاں الرجی اور دائمی نزلہ بہت زیادہ ہے۔ وینس کے عظیم سائنس دان ولراسمتھ کے بقول بعض بیماریوں کو بالکل معمولی سمجھ کر نظرانداز کر دیا جاتا ہے لیکن وہ امراض دراصل معمولی نہیں ہوتے بلکہ ان کے مابعد اثرات عام بیماریوں سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ولراسمتھ مزید کہتے ہیں کہ میری معالجانہ زندگی میں اکثر تجربات میں یہ بات بار بار آئی ہے کہ میں نے پھیپھڑوں، گلے، گلینڈر اور ناک کے کینسر کے مریضوں کی ستر فیصد وجہ دراصل الرجی اور دائمی نزلہ پائی ہے اور موسم سرما میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ وہ اس لیے کہ مرطوب اور بھاری ہوا کی وجہ سے جراثیم کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ دھوپ کی کمی، نمدار فضائیں ان جراثیموں کیلئے موزوں ترین جگہیں ہیں کیونکہ گرما کے موسم میں دھوپ اور تمازت تیز ہوتی ہے اس لیے جراثیم یا تو ختم ہو جاتے ہیں یا پھر انہیں بڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔ آئیے یہ دیکھیں کہ ہم ان بیماریوں سے کیسے نجات حاصل کریں۔ ایک صاحب پرانی الرجی میں مبتلا تھے اور دائمی نزلہ اس کی ابتداءتھا میں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ چندقطرے روغن زیتون سوتے وقت ناک کے دونوں نتھنوں میں ڈالیں اور زور سے اوپر کھینچے۔ چند روز ایسا کرنے سے انہیں بہت فائدہ ہوا اور یہ ٹوٹکہ بار بار کا آزمودہ ہے۔ اگر آپ کسی پرانی الرجی اور الرجی کے دمے میں مبتلا ہیں یا پرانے نزلے، ناک کا مستقل بند ہونا، رات کو نیند میں اس کی وجہ سے خلل پڑنا جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں تو آپ اگر مندرجہ ذیل ترکیب آزمائیں تو انشاءاللہ زندگی بھر کیلئے یہ بیماریاں ختم ہو جائیں گی۔ ہاں مستقل مزاجی سے کچھ عرصہ ادویات استعمال ضرور کریں۔ جلدبازی ہرگز نہ کریں۔ اطریفل اسطخدوس کسی اچھے دواخانے کی بنی ہوئی ایک چمچہ چھوٹا ایک گرم پانی کے کپ میں گھول لیں اور تھوڑا تھوڑا کرکے پی لیں۔ دن میں تین بار یا کم از کم 2بار صبح و شام استعمال کریں۔ انشاءاللہ تعالیٰ پرانی الرجی اور پرانے نزلے کا اکسیری علاج ہے۔
ہوالشافی: پودینہ، خشک اجوائن دیسی، دونوں ہم وزن کوٹ کر سفوف تیار کریں اور آدھا چمچ دن میں تین بار پانی یا چائے کے ہمراہ استعمال کریں۔ کچھ عرصہ کے استعمال سے انشاءاللہ مرض بالکل ختم ہو جائے گا۔ اگر ٹھنڈ سے احتیاط اور مذکورہ بالا ادویات کچھ عرصہ مستقل استعمال کر لی جائیںتو موسم سرما میں یہ مرض بالکل بڑھ نہیں سکتا ۔انشاءاللہ۔

ڈسٹ الرجی سے نجا ت
یہ نسخہ اپنی بیوی کو دیا۔ اس کو چھینکیں نہیں رکتی تھی پھر کبھی چھینک نہ سنی۔ کھٹہ شریں1کلو ۔کلونجی 250گرام ۔ہالیہ 100گرام۔ کا سنی 50گرام۔ میتھرے 50گرام۔ یہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نسخہ ہے ایک چمچہ صبح وشام ،بلغم ،ڈسٹ الرجی اور نزلہ زکام میں بھی مفید ہے۔ اعصابی کمزوری کے لیے فائدہ مند ہے ۔کزن کی چچی کا بھی یہ حال تھاکہ اس کو نزلہ اور چھینکیںہر وقت آتی تھیں اس کو بھی یہی نسخہ 2ماہ تک استعمال کرایا ،سال ہوگیا پھر یہ تکلیف نہیں ہوئی۔


ضروری نہیں کہ اچھی صحت وا لے افرا د سرد ہو اﺅں کے اثرات سے بہر حال محفوظ رہیں ۔ کیونکہ ہمارے مشاہدے کے مطابق اچھے خاصے تندرست اور صحت مند حضرات بھی اس مہینے اچانک نزلہ زکا م کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں ۔ اس کی وجہ نہ صرف اچانک ہوا کا لگ جا نا یا گرم ماحول سے ایک دم سرد ماحول میں جا نکلنا ہی ہے ۔ بلکہ گرم تاثیر والی غذاﺅں میںمعمولی سی بے اعتدالی بھی اندرونی طور پر نزلہ و زکا م کی محرک و مو جب ہو جا یا کر تی ہے ۔ ایسی حالت میں جہاں سر اور نا ک وغیر ہ کو سر د ہو اﺅں سے حتی الامکان بچائے رکھنا حفظ ماتقدم کے طور پر ضروری ہے۔ بلکہ ان کے جلد از جلد ازالہ کے لیے ذیل نسخہ بھی ان کے لیے بے حد سو د مند ہے ۔

نسخہ
سبز چائے چوتھائی چھوٹا چمچہ۔ سبز الا ئچی ایک عدد۔ بادیاں خطائی چوتھا ئی چمچہ ۔ دار چینی چار رتی ۔ پانی ایک پا ﺅ ۔ تین چار جو شیریں ، ہلکی سی چینی ملا کر دن میں تین مرتبہ حفظ ما تقدم کے طور پر استعمال کریں ۔ اگر ہو سکے تو خمیرہ گا ﺅ زبان 4/4 ماشہ دن میں تین مرتبہ استعمال کریں ۔ اگر سر در د تیز ہو تو اس قہو ہ میں تین ما شے کے قریب اسطخدوس کا اضافہ کر دیں۔ اورصحت یاب ہو جا ئیں۔ اگر ہلکا سا بخار بھی ساتھ ہو تو گل بنقشہ ، عنا ب ، ملٹھی کا جوشاندہ پیئں غذا نرم اور بغیر چکنا ئی کے کھائیں ۔

میرا نزلہ عبقری سے درست ہوا
مجھے نزلہ رہتا تھا بلکہ اب تو بہت کم ہوتا ہے کیونکہ آپ کے رسالے عبقری میں میں نے شہد اور ادرک کاقہوہ پڑھا تھا وہی علاج کرتی ہوں الحمدُ ﷲبہت فرق پڑا ہے۔
اﷲتعالیٰ” عبقری “رسالے کو ترقی عطافرمائیں (آمین ثمہ آمین)اور ایک آزمایا ہوا علاج لکھ رہی ہوں ہوسکے تو عبقری میں شائع کردےجئے شاید کسی پریشان حال بیمار کو شفا مل جائے۔کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ چونکہ مجھے نزلہ ہی رہتا تھا تو میرا گلا آگے کی طرف سے بڑھنے لگا۔ زیادہ نہیںبڑھا تھا۔ بار بار ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا تھا میں بہت پریشان تھی ڈاکٹر کہتے تھے کہ آپریشن ہوگا کیونکہ تھائی رائےڈ گلینڈز کا مسئلہ ہے۔ مگر میں بہت پریشان تھی۔ایک دن یونہی ایک ڈاکٹر کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تو ابتداءہے آپریشن نہ کرواﺅ بلکہ ایسا کرو کہ ایک کچی پیاز بغیر دھوئے کاٹ کرکھانے کے ساتھ روزانہ دوپہرکے وقت استعمال کرو ۔میں نے ویسا ہی کیا اور تیسرا مہینہ پیاز کھاتے نہ گزرا تھاکہ گلا بالکل ٹھیک ہو کر اپنی اصلی حالت پر آگیا۔

نزلہ زکام
-1 نزلہ زکام کی صورت میں نیم گرم پانی میں نمک ڈال کر دن میں تین بار غرارے کریں۔
-2 آٹے کا چھان 6 گرام ایک کپ پانی میں جوش دیں۔ چھان کر نمک شامل کر کے گرم گرم پئیں اور چادر اوڑھ کر لیٹ جائیں تاکہ کھل کر پسینہ آجائے۔
-3 تخم کتان 12گرام ‘کا کڑاسنگھی 12 گرام‘ ملٹھی مقشر6 گرام سفوف بنا کر ½یا 1 گرام پانی کے ساتھ تین وقت نزلہ و زکام اور کھانسی میں بے حد مفید ہے۔
-4 نزلہ زکام میں ایک وقت کا فاقہ بھی مفید ہے۔

نزلہ و زکام کے لیے
نزلہ زکام، سینے کی تکلیف اور بلغم بننے کی بیماری میں اس کا استعمال ازحد مفید ہے۔ صبح وشام دو چائے کے چمچ ایک کپ پانی میں جوش دے کر شہد سے میٹھا کرکے پی لیں۔ مسلسل استعمال سے دائمی نزلہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو استعمال کرانے سے سارا بلغم نکل جاتا ہے۔

نبوی صلی اللہ علیہ وسلم راز ! صرف دکھی مریضوں کے لیے

بندہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شریف میں با ب عمر رضی اللہ عنہ بن خطا ب کے پاس دنیا کی عظیم روحانی اور دینی شخصیت کیساتھ بیٹھا تھا ۔ مختلف موضوعات پر گفتگو ہو رہی تھی تو تذکرہ انجیر کا ہوا۔فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے کیکر اور شیشم کے درخت کی قسم نہیں کھائی بلکہ قرآن میں پوری سور ت کا نام خود انجیر ہے یعنی سورئہ التین ہے اور پھر اس سورئہ میں اللہ تعالیٰ نے انجیر کی قسم کھائی ہے ۔ آخر اس میں اتنی افا دیت ہے تو اللہ تعالیٰ نے خود اس کی قسم اٹھائی ہے۔ آخر کیو ں قرآن جیسی مقدس کتا ب میں اگر اس کا تذکرہ آیاہے آخر کچھ ہے تو اللہ تعالیٰ نے پہلے اس انجیر کی قسم اور پھر زیتون کی قسم اٹھائی ہے ۔ آئیے آج آپ کو ایک عظیم تحقیق کی طر ف متوجہ کر تے ہیں جو نہ صرف تحقیق ہے بلکہ صدیو ں سے آزمو دہ ایک لا جواب نسخہ اور تجر بہ ہے ۔ ایک صاحب میرے پا س آئے ، کہنے لگے عرصہ دراز سے ماہنامہ عبقری اور آپ کی کتابوں کا قاری ہوں۔ آپ نے ہر ورق میں بخل شکنی کی ہے۔ کوئی عمل اور نسخہ نہیں چھپا یا ۔ میرے پاس ایک لا جو اب نسخہ ہے جو میں مندرجہ ذیل امراض میں نہایت بھروسہ سے استعمال کرا تا ہو ں۔ پھر ان امراض کا تذکر ہ اور ان سے متعلق واقعات بیان کیے ۔ پھر بندہ نے بھی اس نسخہ کو آزمایا ۔ اب تمام وا قعات اور تجر بات آپ کی خدمت میں پیش کر تا ہو ں اور آپ سے بھی درخوا ست کر تا ہو ں کہ آپ بھی اپنے طبی اور روحانی تجر بات ضرور ارسال کریں اور مستقل کریں تا کہ آپ کے افادات سے مخلو ق خدا کو بھی نفع پہنچے ۔ ایک صاحب یو رک ایسڈ کی بیماری آخری حالت میں مبتلا تھے انہو ں نے یہ فارمولا چند ہفتے استعمال کیا اور اتنے لا جو اب رزلٹ ملے کہ گمان سے بالا تر تھے۔ کہنے لگے کہ ہزاروں روپے تو ٹیسٹوں پر خر چ کیے اور ہزاروں کی ادویا ت مسلسل کھا رہا ہوں لیکن افا قہ نام کی چیز میر ے قریب نہیں آتی۔ جب سے یہ نسخہ کھا نا شروع کیا تو یو رک ایسڈ کی رپورٹ ایسی نا رمل ہوئی کہ خود میرا سر جن، ڈاکٹر اور فزیشن دوست حیران ہیں۔ پھر میں نے یہی نسخہ اپنے ان ڈاکٹردوستوں کو دیا انہو ں نے خود تو مریضو ں کو لکھ کر نہیں دیا کہ ان کی شان کے خلا ف تھا مگر وہ اس نسخے کی مکمل ترکیب اور استعمال کی فو ٹو کاپی ہر مریض کو دیتے ۔ یقین جا نئے اگر ان سے اس نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شفا کا رزلٹ لیا جائے تو آپ کے لیے انو کھا تجر بہ ہو گا ۔ایک صاحب بواسیر کے دیرینہ مسئلے میں مبتلا تھے۔ کچھ ادویا ت اور پرہیز سے کام چل جاتا پھر ویسے ہی خون نکلتا ۔ جلن ، تکلیف اور طبیعت میں بے چینی ہو جا تی تھی ۔ انہیں یہی دوائی استعمال کرائی ۔اب وہ خود بواسیر کے معالج ہیں اور لوگوں کو یہی دوااور نسخہ لکھ لکھ کر دے رہے ہیں اورمریض تندرست ہو رہے ہیں ۔ بواسیر کسی بھی قسم کی ہو چاہے پرانی ہو یا نئی ہو ،خاندانی ہو یا زخم بن گئے ہوں، ان سب امراض کے لیے لا جوا ب تحفہ ہے ۔ کسی ایک نے نہیں بے شمار نے آزما یا اور نہا یت مفید پایا ۔ نا ک کی بڑھی ہوئی ہڈی، دائمی نزلہ ، چھینکیں بلکہ چھینکوں کا طو فا ن ، فلو اور زکام جو کسی بھی دوائی سے درست نہ ہو رہا ہو ۔ اس نسخے سے بالکل تندرست ہو جا تا ہے ۔ کئی بار آپریشن کروانے والوں کو پھر ناک کا مسئلہ شروع ہو جا تاہے ۔ چھینکیں ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لیتیں ۔ نزلہ ، زکام اپنے عرو ج پر ہو ۔ اسلام آباد کی پو لن الرجی ہو یا کسی کو ڈسٹ الرجی ہو، ان سب کے لیے یہ ایک قدرتی عطیہ ہے ۔ قدر دان ہی قدر کرینگے ۔ کانو ں کے مسائل کے لیے تو خود اپنی ذات کا آزمو دہ ہے ۔ ہو ایہ کہ سالہا سال سے گھنٹو ں مو بائل اور بلیو ٹوتھ کے استعمال سے میرے کا نو ں میں سخت خارش ، تکلیف ، ٹیس اور درد شروع ہو گئی ۔ پہلے تو کم محسو س ہوا پھر احساس ہو اکہ یہ سب کچھ اس موبائل کی کرامت ہے ۔ لہٰذا اس کا استعمال چھوڑ دیا ۔ قارئین یقین جانئے، کسی دن مو بائل فون کھلا رہ گیا اور میں کالیں نہ سن سکا تو تقریباً 800 تک مس کالیں تھیں ۔ میں نے خود یہی نسخہ مسلسل استعمال کیا۔ آہستہ آہستہ مرض ختم ہونا شروع ہوا۔ ایسے مریض جو کان بہنے ، کان کے نا سور اور زخم میں عرصہ دراز سے مبتلا ہوں ، انہیں یہ نسخہ ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ حتیٰ کہ کانو ں کے بہرے پن کا یہ آزمو دہ فقیری لنگر ہے۔ اسی طر ح گلے کا مرض ہو، آوا ز بیٹھ جائے یا آواز ختم ہو جائے ، ٹانسلز، گلے کا ورم، گلے کے غدود ان سب کے لیے ایک لاجواب چیز ہے ۔ ایک خاتون نے لکھا کہ میں اپنے تمام بچوں کے گلے کی خرابی سے مسلسل پریشان تھی۔ کسی بھی دوائی سے فائدہ نہ ہوا لیکن جب سے اس نسخہ کا استعمال شروع کیا ہے، اس دن سے واقعی میرے بچوں کی انٹی بائیوٹک ادویات ختم ہوئیں۔کہتے ہیں کہ دمہ دم کے ساتھ ہے لیکن اس خدائی شفا نے یہ سب کچھ غلط ثابت کر دیا کہ دمہ دم کے ساتھ نہیں بلکہ دمہ قابل علاج ہے۔ جس کے سینے میں جکڑن ہو، پسینہ بندھا ہوا ہو ،بلغم حتیٰ کہ الرجی کا دمہ اور الرجی کی کھانسی ہو ان سب کے لئے یہ ایک نعمت عظمیٰ ہے۔ کتنے لوگ ایسے ملے جو یہ بات کہتے تھے کہ ہم ادویات اور انہیلر استعمال کر کے تھک گئے ہیں۔ جب انہوں نے یہ نسخہ مسلسل استعمال کیا تو انہیں آرام بلکہ مکمل شفایابی نصیب ہوئی۔ آپ بھی آزمائیں لیکن جلدی نہ کیجئے گا۔ خود میرے پاس سینے کے ریشے بلغم اور الرجی کے تقریباً 300 سے زائد کیس جنہیں باقاعدہ یاد رکھا اور وہ تندرست ہوئے، ورنہ ایسے ہزاروں کیس ہیں۔ جلدی الرجی، جسم کا پھول یا سوج جانا، ڈھیلا پڑ جانا خارش اور دانے چاہے پیپ دانے ہوں یا سرخ ہوں یا خون والے ہوں ان سب کے لئے یہ آخری چیز ہے۔ ایک صاحب اپنے جسم سے نفرت کرتے تھے معلوم ہوا کہ کئی بار خودکشی کی ناکام کوشش کر چکے ہیں لیکن موت دور رہی۔ انہوں نے یہ دوائی استعمال کی اور بالکل صحت یاب ہو گئے۔ جلد نکھرگئی اور شفاف بن گئی۔
دائمی قبض ،گیس ،تبخیر کے مریض تو آنکھیں بند کر کے یہ تحفہ استعمال کریں۔ یہ نسخہ اس وقت بھی کام کرتا ہے جب تمام دوائیاں عارضی فائدے کے بعد اپنے دائمی فوائد کھو چکی ہوں اور مریض عاجز آگئے ہوں۔ سینے کی جلن، گیس تبخیر، پیٹ کا بڑھنا، خواتین میں سرنیوں اور رانوں کا موٹاپا ، دائمی قبض اور کھٹے ڈکار آتے ہوں اور کوئی چیز ہضم نہ ہوتی ہو۔ غذا جزوبدن نہ بنتی ہو ،جسم میں خون کی کمی ہو، ایسے تمام عوارضات میں یہ نسخہ نہایت بھروسے اور اعتماد سے استعمال کریں۔ اس کے اثرات دیکھ کر آپ کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی۔ جب چہرہ ویران، داغ دھبے، چھائیاں اور کیل مہاسے جان نہ چھوڑرہے ہوں، وہاں یہ دوائی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت، رحمت اور کرم کا درجہ رکھتی ہے۔

نوٹ
قارئین !ایک مختصر دوائی کے اتنے فائدے ہیں کہ شاید آپ شک میں پڑ جائیں لیکن آزمائیں ۔ ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ جلدی نہ کیجئے گا ۔اعتماد اطمینان اور کچھ عرصہ تسلی سے ضرور استعمال کریں۔


ھوالشافی
انجیر 3دانے، سونف آدھا چمچ چائے والا ،سبز پودینہ دیسی ایک گٹھی، (پتے اور شاخ سمیت) پودینہ کی گٹھی اور انجیر ٹکڑے ٹکڑے کرکے 2کپ پانی میں بھگو دیں ۔صبح ابالیں جب ایک کپ باقی بچے تو اتار کر ٹھنڈا کر کے خوب مل چھان کر حسب ضرورت میٹھا ملائیں ورنہ ایسے ہی چسکی چسکی یا گھونٹ گھونٹ پئیں ۔ایسا دن میں 3سے 4بار استعمال کریں۔ چند ہفتے موسم گرما میں اسی طرح رات کو تیز ابلتے پانی میں بھگو دیں صبح خوب مل چھان کر میٹھا ملائیں، ایسے ہی پی لیں گرم نہ کریں۔

یورک ایسڈ اور دردو ں سے نجا ت

یورک ایسڈ اور دردو ں سے نجا ت
سونف ،ملٹھی اور سورنجاں شریں کو ہموزن یورک ایسڈ معد ے کے لیے قبض کے لیے صبح ،دوپہر، شام ایک ایک چمچہ چھوٹا دودھ نیم گرم کے ہمراہ۔گھٹنو ں کے درد،کمر اور جوڑوں کے درد خاص طور پر معدے اور یورک ایسڈ کے مرےضوں کے لیے یکساں مفید ۔ایسے بہت سے مریض جنہوں نے بے شما ر ادویا ت کھائیں لیکن اندر کی تپش ختم نہیں ہوئی۔ سیاہ چہرہ جلا ہواجسم 15-20 دن میں بالکل تندرست ہو گیا۔ تقریباً دو سال سے کئی لوگوں کو دیا بہت نفع مند ثابت ہوا۔

انار کھائیے ‘ بیماریاں بھگائیے (حکیم محمدعثمان)

شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوگا۔ بصارت قوی ہوگی یہ جتنا پرانا ہوگا اتنا ہی مفید ہوگا۔
ایک انار اور سو بیمار کا محاورہ آپ نے ضرور سنا ہوگا۔ یہ صرف ایک محاورہ نہیں بلکہ اپنے اندر شفائی‘ غذائی اور دوائی کی ایک سو سے زیادہ بیماریوں کے علاج معالجہ اور صحت و تندرستی کی خوبیاں رکھتا ہے۔

انار کے طبی خواص
نزلہ بخار کیلئے:انار کا شربت اور گاڑھا گاڑھا عرق (جمایا ہوا) شراب کے خمار کو دور کرتا ہے۔ شیریں انار کے پتوں کو سائے میں خشک کرکے شہد ملا کر گولیاں بنالیں۔ ایک گولی منہ میں رکھ کر چوسیں نزلہ بخار کو فائدہ ہوگا۔
امراض چشم
آنکھیں دکھیں تو انار کی پتیاں پیس کر اس کی ٹکیہ بنا کر آنکھوں پر باندھنے سے آشوب چشم کو فائدہ ہوگا۔
٭شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوگا۔ بصارت قوی ہوگی یہ جتنا پرانا ہوگا اتنا ہی مفید ہوگا۔
٭ کھٹے انار کو نچوڑ کر پانی (عرق) نکالیں اور برتن میں ڈال کر پکائیں جب وہ گاڑھا ہوجائے تو اسے آنکھوں میں لگائیں۔ یہ دھند کو مفید ہے۔٭ انار دانہ کو پانی میں بھگو کر یہ پانی آنکھوں میں لگانے سے آشوب چشم کو فائدہ ہوتا ہے۔
٭ اگر اس کے پھول اور کلیاں تین عدد روزانہ ایک ہفتہ تک نگل لیا کریں تو اس عمل سے سال بھر تک آشوب چشم کا عارضہ نہیں ہوتا۔

امراض کان
انار شیریں کے دانوں کا پانی شہد کے ساتھ ملا کر کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو آرام ہوجاتا ہے۔
٭ انار ترش کا پانی کان میں ٹپکانے سے کان کا درد رفع ہوتا ہے۔ اگر اس میں تھوڑا سا شہد ملا کر ڈالیں تو زیادہ مفید ہے۔

امراض ناک
اگر ناک کے اندر پھنسیاں ہوں تو انار شیریں کا پانی ٹپکانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
٭ اس کا پانی ناک میں ٹپکانے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔

امراض منہ
اگر منہ میں چھالے پیدا ہوجائیں جسے منہ آنا کہتے ہیں تو انار ترش کے پانی سے کلیاں کرنے سے آرام ہوتا ہے۔
٭ اگر ترش انار کو مع چھلکے پانی میں جوش دے کر اس سے کلیاں کریں تو مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں اور ان سے خون آنا بند ہوجاتا ہے۔

امراض سینہ
انار شیریں کا پانی اوراس کا شربت پینے سے درد سینہ اور کھانسی رفع ہوجاتی ہے۔ اس کا چوسنا درد سینہ اور پرانی کھانسی کیلئے مجرب علاج ہے چنانچہ انار شیریں میں شکر اور روغن بادام شیریں ملا کر پینے سے پورا فائدہ ہوتا ہے۔

امراض قلب
آب انار شیریں اور اس کا شربت مقوی قلب ہے اور خفقان قلب کو رفع کرتا ہے۔ اس طرح انار ترش بھی خفقان گرم میں مفید ہے۔

معدے کی بیماریاں
شربت انار مقوی معدہ ہے۔ بخارات معدہ کو رفع کرتا ہے۔٭ انار شیریں کے رس میں قدرے شکر چھڑک کر پینے سے تسکین ملتی ہے۔٭ انار کے رس میں شہد ملا کر پینے سے بھوک خوب لگتی ہے۔٭ ترش اور کھٹ میٹھا انار بھی مقوی معدہ ہے۔ اس کے کھانے سے ہچکیاں بند ہوجاتی ہیں۔

قے اور دست
سالم انار مع پوست نچوڑ کر پینے سے دست بند ہوجاتے ہیں۔ نیز یہ شربت بواسیر کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ اگر بخار کی وجہ سے قے اور دست آرہے ہوں تو انار ترش کھانے اور اس کا عرق پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔٭ اگر انار کو پانی میں بھگو کر اس پانی کے ساتھ استنجاءکریں تو بواسیر بند ہوجاتی ہے۔

امراض جگر و طحال (تلی)
انار شیریں‘ یرقان‘ طحال(تلی) اور استسقاءمیں مفید ہے۔ استسقاءمیں جہاں دوسرے میوہ جات کھانے کی اجازت نہیں وہاں مریض کیلئے سالم انار نا صرف جائز ہے بلکہ نفع بخش ہے۔ سالم انار کو نچوڑ کر اس کا پانی چودہ تولہ سے تئیس تولہ تک لیں اور اس میں تین تولہ سے چھ تولے تک شکر سفید ملا کر مریض کو پلانے سے صفرا دستوں کی راہ نکل جاتا ہے اور معدے کو قوت پہنچتی ہے۔ اس مقصد کیلئے یہ ہلیلہ زدد کی طرح کام دیتا ہے۔ انار ترش جگر کی گرمی اور جوش خون کو دور کرتا ہے۔

ہری مرچ کھائیے ‘موٹاپا بھگائیے

ماہرین طب نے کہا ہے کہ ہری مرچوں کا استعمال جسم میں فالتو چربی کو پگھلا کر زائل کردیتا ہے۔ وزن کم کرنے کے لئے جسم کے میٹابولیزم نظام میں ہری مرچوں کو چبانے سے پیدا ہونے والی جلن اور اس کے نتیجے میں جسم کے اندر دوڑنے والی سنسناہٹ سے جنم لینے والی حرارت چربی کو پگھلاتی ہے ۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے طبی ماہرین کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ہری مرچوں کی تلخی برداشت نہیں کرسکتے وہ مرچوں کے ایک خاص جزو”کیپسکین“سے تیار شدہ گولیاں استعمال کرسکتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ مرچوں کی حرارت کو مختلف جانور چربی پگھلانے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور جنگلی سطح پر مرچوں کی نسل کے پودوں کو خاص طور پر اس وقت استعمال کرتے ہیں جب ان کے معدے زیادہ کھانے کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں۔ ہزاروں سال پہلے انسان خوراک کو ہضم کرنے کیلئے مرچوں کو مختلف شکلوں میں استعمال کرتا چلا آرہا ہے ۔ماہرین نے ہر ی مرچ کو ایک پھل قرار دیا ہے اور خیال ظاہرکیاہے کہ ہری مرچ کے خاص جزو کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی تلخی کو ختم کرنے کیلئے مرچ کی ایک نئی نسل تیار کی جاسکتی ہے جس سے موٹاپے کو کم کرنے کیلئے بطور پھل استعمال کیا جاسکتا ہے۔

”یَااَللّٰہُ یَاسَلاَمُ“ کا انوکھا کمال

”یَااَللّٰہُ یَاسَلاَمُ“ کا انوکھا کمال (منصور احمد،تونسہ شریف)

یہ 1990ءکی بات ہے۔ ملازمت میں میری ترقی ہوئی اور مجھے دور دراز علاقے میں بھیج دیا گیا۔ وہاں کچھ ایسی نوعیت کا کام تھا کہ ہر طرف ڈیزل، پٹرول اور لوہے رگڑنے کی بُو تھی اور ویلڈنگ کا دھواں بھی بہت تھا۔
علاقہ ایسا کہ شہر کے اندر مختلف جگہوں پر کئی کئی سالوں کے جوہڑ موجود تھے۔ گرمیوں کا موسم تھا۔ شام کے وقت کافی حبس ہوجاتی تھی۔ ایک عجیب صورت حال تھی جو میری طبیعت برداشت نہیں کررہی تھی۔ صحت کے بہت سے مسائل پیدا ہورہے تھے اور ساتھ ہی نزلہ زکام ہوگیا۔ بس ناک سے پانی ہی پانی بہہ رہا تھا۔ رکنے کا نام نہیں لیتا تھا۔ زکام کا علاج کروایا کوئی افاقہ نہیں ہوا۔
طب کے علاج کرائے، ایلوپیتھی کے علاج کرائے، ہومیو پیتھی کو آزمایا، چھوٹے چھوٹے ٹوٹکے آزمائے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کوئی بھی جو نسخہ بتاتا میں آزماتا چلا گیا لیکن زکام نے میری جان نہ چھوڑی۔ دو سال کے بعد میں اسلام آباد گیا الرجی سنٹر سے ٹیسٹ کرایا۔ ڈاکٹر صاحبان کے علاج کئے فائدہ نہیں ہوا۔ اب ناک کے غدود مقدوم ہوگئے اور غدود نے ناک بند کردی۔ 1998ءمیں نشتر ہسپتال سے ناک کا آپریشن کرایا۔ تین چار ماہ کے بعد غدود دوبارہ بڑھنے لگے۔ زکام بحال تھا اور ناک دونوں طرف سے بند ہوگئی ۔ میں دوبارہ آپریشن نہیں کرانا چاہتا تھا۔ سر بوجھل جیسے دماغ نہیں ایک پھوڑا ہے۔ ہر چار گھنٹے کے اندر مجھے نیند کی ضرورت ہوتی۔
ملازمت بھی کرتا رہا اور تکلیف بھی برداشت کرتا رہا۔ میرا ہر دن بے چین اور ہر رات بے سکون تھی۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دن میں نے سوچا کہ سامنے والے میڈیکل سٹور کی تمام دوائیں کھالوں تو پھر بھی میرا زکام ٹھیک نہیں ہوگا۔
میری حالت ناقابل بیان اور ناقابل برداشت تھی۔ ای این ٹی کے ڈاکٹرز اور پروفیسرز سے ملا۔ سب آپریشن کی بات کرتے تھے جو میں دوبارہ نہیں کرانا چاہتا تھا۔
ناک کو نمک والے پانی سے دھوتا اور دن میں تین چار مرتبہ بھاپ دیتا۔ رات کو موٹے کپڑے سے سر کو ڈھانپتا۔ ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا میرے لئے موت کا پیغام لاتا تھا۔ اب صرف ایک راستہ رہ گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے آگے جھکا جائے اور اس کے ناموں کا سہارا لیا جائے۔
ہم سارے گھر کے افراد اکٹھے ہوئے اور ”یااللہ یاسلام“ کا ذکر شروع کردیا۔ ہم نے چند نشستوں میں ایک لاکھ مرتبہ یہ ورد کیا اور اس کے بعد بھی پڑھتے رہے۔ کچھ دنوں کے بعد میں حسب معمول ڈیوٹی پر گیا۔ اخبار میں ایک مضمون ناک کی بیماریوں کے متعلق تھا۔ پڑھا! حکیم صاحب نے تجویز کیا کہ ناک کے غدود کو ریٹھا کاٹتا ہے۔ نسوار بناکر سونگھ لیا کریں۔ میری ناک تو کئی سال سے متواتر بند تھی۔ میں ناک میں ریٹھا ڈالنے لگا۔ یہ عمل بڑا تکلیف دہ تھا۔ روزانہ ایک سفید جھلی اترجاتی تھی۔ اور تقریباً ایک ماہ کے اندر میرے ناک کی ایک سائیڈ کلیر ہوگئی۔ میں نے یہ دوائی جاری رکھی۔ ایک سائیڈ کھل گئی اور دوسری سائیڈ کا غدود چھوٹا ہوگیا لیکن اس کا وجود باقی رہا۔ زکام میں افاقہ تھا۔ سر کا بوجھ بھی ختم ہوگیا اور کچھ سکون ملا۔ جینے میں دلچسپی دوبارہ عود کر آئی۔ پھر میرے ہاتھ پر ایک سفید نشان نمودار ہوا۔ اسپیشلسٹ کو دکھایا۔ اس نے دوائی تجویز کی اور ایک ٹیکہ لگوانے کا کہا۔ یہ عمل کیا اور تقریباً دس دن کے بعد نہ زکام رہا اور نہ غدود کا نام و نشان رہا لیکن ہاتھ پر سفید نشان ابھی باقی ہے۔ ٹھیک نہیں ہوا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے ناموں اور صفات کی برکت سے میری رہنمائی کی اور میں اٹھارہ سال کے بعد اس بیماری سے ٹھیک ہوا۔ اللہ تعالیٰ اسباب بنادیتے ہیں اور ساری طاقتیں اس کے ہاتھ میں ہیں۔ کہاں سات سات سو روپے کے نیزل سپرے اور انٹی بائیوٹک اور کہاں دو روپے کا ریٹھا۔
مجھے نہ ریٹھے نے ٹھیک کیا اور نہ ٹیکے نے۔ صرف اللہ تعالیٰ نے شفاءبخشی۔ تمام بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ کسی دوائی پر، کسی ڈاکٹر پر اور کسی حکیم پر بھروسہ نہ کریں۔ یہ صرف اسباب ہیں جو اللہ تعالیٰ مہیا فرما دیتے ہیں۔ یہ سب مادی وسائل ہیں اورجو اللہ تعالیٰ پیدا فرما دیتے ہیں۔ جب کوئی مشکل یا ناگہانی آفت آپ کو گھیرلے تو فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں اور اسی سے رابطہ میں رہیں۔

کان، ناک اور گلے کا فیصلہ کن علاج

ھوالشافی: سرسوں کا تیل 50 گرام شیشے کی بوتل میں ڈال دیں اس میں ایک ٹکی کافور کی ڈال کر تین گھنٹے کیلئے دھوپ میں رکھ دیں دوائی تیار ہے۔ اس دوائی کے ایک ایک‘ دو دو قطرے دن میں ایک مرتبہ کانوں میں ڈالیں۔ چند دنوں کے استعمال سے انشاءاللہ کان کے تمام امراض ٹھیک ہوجائینگے۔